آوارہ کتوں کو کیوں مارا گیا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کے نوٹسز جاری کر دیئے

278

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے  آوارہ کتوں کو جان سے مارنے سے متعلق توہین عدالت کے نوٹسز جاری کر تے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  مذکورہ تحریری حکم نامہ 3 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی طرف سے دی گئی ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آوارہ کتوں کو مارا جا رہا ہے۔

حکم نامہ کے مطابق وکیل نے اس عدالت کی طرف سے دی گئی ہدایات کا حوالہ دیا، بورڈ وائلڈ لائف آرڈیننس 1979اور 1890 کے ایکٹ کے تحت کسی بھی جانور کے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے جس سے اسے غیر ضروری تکلیف ہو۔

 عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ بورڈ آوارہ کتوں کے حوالے سے پالیسی اور طریقہ کار تجویز کرنے کی مجاز اتھارٹی ہے، عدالت کا کہنا ہے کہ بورڈ پالیسی بناتے وقت بین الاقوامی سطح پر منائے جانے والے بہترین طریقوں اور اسلام کے ان احکامات کو مدنظر رکھے گا جو جانوروں کے ساتھ انسانی سلوک کی تعلیم دیتے ہیں۔

 حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس چیئرمین سی ڈی اے، وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے چیئر پرسن، میئر میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے۔ان متعلقہ ذمہ داروں کو نامزد کیا جائے جس نے عدالتی فیصلے کی ورزی کی ہے۔

حکم نامہ کے مطابق چیئرپرسن وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اس عدالت کو مطمئن کریں، عدالتی فیصلے کی تعمیل میں بورڈ نے ایک پالیسی بنائی ہے تاکہ آوارہ کتوں کو نشانہ نہ بنایا جائے، آئندہ سماعت میں حکام کتوں کی غیر ضروری درد اور تکلیف سے عدالت کو مطمئن کریں گے۔  عدالت کا کہنا ہے کہ ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا سکتی جو اس عدالت کی ہدایات کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں۔

 حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ اس کیس پر مذید سماعت 16 نومبر کو صبح ساڑھے10 بجے کی جائے گی اور اس حکم کی ایک کاپی تعمیل کے لیے خصوصی میسنجر کے ذریعے چیئرمین سی ڈی اے، وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ چیئرپرسن، میئر میٹروپولیٹن کارپوریشن کو بھی بھیجی جائے۔