نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست ارونا چل پردیش میں چین کی جانب سے گاؤں بسانے سے متعلق بھارتی فوج اور وزارت خارجہ کی تضاد بیانی سامنے آگئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق وزارت خارجہ اسے غیر قانونی تعمیرات کہہ رہی ہے، تاہم وزارت دفاع کے مطابق یہ گاؤں چین کے علاقے میں ہے۔ حال ہی میں ایک امریکی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ چین نے بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے اس سرحدی مقام پر اپنا ایک نیا گاؤں بسا دیا ہے جو بھارت کا علاقہ ہے۔ چند ماہ قبل بعض بھارتی میڈیا اداروں نے بھی اپنی خبروں میں اس نئے گاؤں کے ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم بھارتی حکومت اس پر اب تک خاموش رہی ہے۔ جمعرات کے روز بھارتی وزارت خارجہ نے پینٹاگون کی رپورٹ سے متعلق اپنا بیان جاری کیا اور خبر کی تصدیق کرتے ہوئے ارونا چل میں جاری چینی دراندازی کو غیر قانونی تعمیرات قرار دیا۔ تاہم وزارت دفاع نے اس رپورٹ کی یہ کہہ کر تردید کی کہ چین کی تعمیرات اس کے اپنے علاقے میں ہیں اور بھارتی سرزمین میں در اندازی نہیں ہوئی۔خبررساں اداروں کے مطابق پینٹاگون نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ چین نے ارونا چل پردیش کی سرحد پر 100مکانات پر مشتمل ایک نئی بستی بسائی ہے جو بھارت کا علاقہ رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں چین سرحد پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی لایا ہے اور وہ سرحدی علاقوں میں تمام طرح کی جدید سہولیات سے آراستہ گاؤں بسا رہا ہے۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بگچی نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہاکہ چین نے کئی برسوں سے سرحدی علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں اور اس میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جن پر اس نے دہائیوں سے قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارت نے نہ تو اپنی سرزمین پر ایسے غیر قانونی قبضوں کو قبول کیا ہے اور نہ ہی اس نے چین کے بلا جواز دعووں کو تسلیم کیا ہے۔