امریکی سپریم کورٹ نے قومی سلامتی سے متعلق ایک مقدمے میں کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تین مسلمان شہریوں کے دلائل سنے ہیں جس میں انہوں نے دعوی کیا ہے کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی)نے مسجد میں ان کی غیر قانونی طور پر نگرانی کی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اورنج کاﺅنٹی اسلامک فانڈیشن کے امام یاسر، علی الدین ملک اور یاسر عبدالرحیم نے ایک مقدمہ دائر کیا جس میں یہ موقف اپنایا کہ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد کی گئی نگرانی صرف اور صرف ان کے مذہب کی بنیاد پر تھی۔دوسری جانب محکمہ انصاف نے موقف اختیار کیا کہ نگرانی کا پروگرام معروضی وجوہات کی بنا پر تھا اس لیے نہیں کہ وہ لوگ مسلمان تھے۔کیلیفورنیا کی ایک ضلعی عدالت نے ایف بی آئی کی اس دلیل کو قبول کرتے ہوئے مدعی کے دعوے کو مسترد کر دیا کہ ریاستی راز افشا ہونے کا خطرہ ہے۔لیکن یو ایس نائنتھ سرکٹ کورٹ آف اپیل نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ماتحت عدالت کو کسی بھی خفیہ شواہد کا جائزہ لینے کے لیے بند کمرے میں سماعت کرنی چاہیے تھی۔ایف بی آئی نے فیصلے کی اپیل کی اور امریکی ہائی کورٹ نے کیس سننے پر رضامندی ظاہر کردی۔مدعی کے مطابق ایف بی آئی نے 2006 اور 2007 میں اورنج کانٹی کی متعدد مساجد میں مجرمانہ تاریخ رکھنے والے ایک مخبر کو بھیجا، جس کو مذہب تبدیل کرنے اور معلومات جمع کرنے کا حکم دیا گیا۔مدعیان کی نمائندگی کرنے والے شہری حقوق کے گروپ اے سی ایل یو نے کہا کہ مخبر نے خفیہ طور پر مساجد، گھروں اور کاروبار میں نمازی گروپوں کو ریکارڈ کیا اور ویڈیوز بنائی۔اے سی ایل یو کے وکیل احلان نے کہا کہ مخبر نے عراق اور افغانستان میں بمباری، جہاد اور جنگ جیسی چیزوں کے بارے میں بات کی تو انہوں نے اس کی اطلاع ایف بی آئی کو دی۔امام اور ان کے دو دیگر افراد نے ایف بی آئی کے خلاف وفاقی قانون اور ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کی جاسوسی کرنے کی شکایت درج کرائی۔سپریم کورٹ کے کئی جج حکومت کے معاملے پر ہمدرد نظر آتے ہیں۔ایک قدامت پسند جسٹس سیموئیل الیٹو نے کہا کہ ملک بھر کی ضلعی عدالتوں میں کچھ انتہائی خفیہ معلومات سے نمٹنا ایک ناقابل یقین سیکیورٹی مسئلہ پیدا کر دے گا۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ضلعی عدالتوں میں اس حساسیت کی معلومات سے نمٹنے کے لیے سہولیات نہیں ہیں۔جسٹس بریٹ کیوانا نے کہا کہ یہ ایسی معلومات نہیں ہے جس کے ارد گرد آپ یا وائٹ رہنا چاہتا ہو۔