حکومتوں کی غفلت نے تعلیم کو صنعت بنادیا ،عدالت عظمیٰ

170

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے ہیں کہ پہلے کالج فیس 8 روپے ہوتی تھی اب چھوٹے بچے کی فیس 30 ہزار روپے ہے۔سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں اسکولوں کی عدم تعمیر کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ادارہ برائے بحالی زلزلہ زدگان (ایرا) کو تمام زیرتعمیر منصوبے جون 2022تک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کے پی حکومت سے پیشرفت رپورٹ اور تعمیر شدہ اسکولوں میں طلبہ و اساتذہ کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔چیف جسٹس نے چیئرمین ایرا پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایرا افسران صرف تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں، آپ کے اپنے بچے ا سکول سے محروم ہوتے پھر آپ کام کرتے۔چیئرمین ایرا نے جواب دیا کہ 14 ہزار منصوبے مکمل کرنا تھے صرف تین ہزار رہ گئے، تعلیم اور صحت ہماری اولین ترجیح ہے، تعلیم اور صحت کے منصوبے مکمل ہونا رہ گئے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تعلیم اور صحت آپکی ترجیح ہوتے تو آج مکمل ہوتے، زلزلہ متاثرہ علاقے تو ایک سال میں ہی بن جانے چاہیے تھے جن اسکولوں کی تصاویر دی گئی ہیں وہ غیر فعال لگتے ہیں۔جسٹس قاضی امین نے کہا کہ حکومتوں کی غفلت نے تعلیم کو صنعت بنا دیا ہے، پہلے 8 روپے کالج کی فیس ہوتی تھی اب چھوٹے بچے کی 30 ہزار ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مفت تعلیم فراہم کرے، کے پی حکومت ایرا کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا کہ اب تک 540 میں سے 238 اسکول مکمل کر چکے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی کر دی۔علاوہ ازیںعدالت عظمیٰ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی طرف سے حراسگی معاملہ پر خاتون اسٹوڈنٹ کے پی ایچ ڈی پروگرام منسوخی سے متعلق سربمہر ریکارڈ جمع کرانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پرایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو ریکارڈ کا جائزہ لیکر معاونت کرنے کی بھی ہدایت جاری کی ہے۔معاملہ کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔