اسلام آباد/لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پنڈورا پیپرز اور پاناما لیکس میں شامل تمام افراد کے خلاف آزادانہ انکوائری کے لیے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرلیا۔ امیر جماعت کی جانب سے ایڈووکیٹ اشتیاق احمد راجا کے ذریعے دائر کی گئی آئینی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ دونوں اسکینڈلز میں جتنے بھی پاکستانیوں کے نام آئے ہیں ان کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے اور حکمران اشرافیہ جس نے غریب پاکستانی قوم کے اربوں روپے لوٹ کر آف شور کمپنیوں کے ذریعے بیرون ملک جائدادیں بنائیں ان کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے امیر نے پاناما لیکس کے منظر عام پرآنے پر سب سے پہلے 2016ء میں عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا۔ اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ کے باہر نائب امرا لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغرودیگر قائدین کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس پر عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی ہماری درخواست 4 سال سے عملدرآمد کی منتظر تھی کہ پنڈورا پیپرز اسکینڈل بھی منظرعام پر آگیا۔ جماعت اسلامی نے ایک دفعہ پھر اس یقین کے ساتھ عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے کہ پاکستانی قوم کو اب انصاف ملے گا۔ جماعت اسلامی کو وزیراعظم کی جانب سے بنائے گئے انکوائری سیل پر رتی برابر اعتماد نہیں۔ پنڈورا پیپرزا سکینڈل کو منظر عام پر آئے ہوئے 50 دن سے زیادہ گزر چکے ہیں، جن لوگوں کے نام اسکینڈل میں آئے وہ یاتو پی ٹی آئی ، ن لیگ اور پی پی کے ممبرز ہیں یا سابق جنرلز، ججز ، بزنس مین اور بیوروکریٹس ہیں۔ انھوں نے کہا کہ طاقتور اشرافیہ قانون سے بالاتر، ملک کے اربوں ڈالر قرض اور غریب پاکستانیوں کے مصائب اور مشکلات کی ذمے دار ہے۔ حد تو یہ ہے کہ عوام بھوکوں مررہے ہیں ،مگر ملک کی اشرافیہ کا نمبر اس لسٹ میں پانچویں نمبر پر ہے جو دنیا بھر کے ان امراپر مشتمل ہے جنہوں نے لندن میں سب سے زیادہ قیمتی جائدادیں خریدیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ظالم اشرافیہ کو دولت اور طاقت کی حرص نے پاگل بنادیا ہے۔ حکمران جماعت اور دونوں نام نہاد بڑی اپوزیشن پارٹیوں کو قوم کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ لوگ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے خودکشی کررہے ہیں، 7 کروڑ پاکستانی خط غربت سے نیچے ، ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر اور غریب کو اسپتال سے ڈسپرین کی گولی تک نہیں ملتی۔ مگر مجال ہے جو حکمرانوں کے کان پر جوں بھی رینگ رہی ہو۔ ظالم درندوں کی طرح غریب قوم کا خون مسلسل پی رہے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف بات کی ہے، اگر آج عوام چوکوں چوراہوں میں کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی بات کرتے ہیں تو یہ جماعت اسلامی کی دہائیوں پر مشتمل کرپشن فری پاکستان مہم کی محنت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو یاد دلایا کہ سابق امیرجماعت اسلامی مرحوم قاضی حسین احمدؒ نے 1996ء میں کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں عظیم الشان دھرنا دیا تھا۔ جماعت اسلامی نے 2016ء میں کرپشن کے خلاف پورے ملک میں ٹرین مارچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلاتفریق، بے لاگ احتساب چاہتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں عدالت عظمیٰ اس کے لیے کردار ادا کرے اور قوم کو انصاف دلائے۔ اسی مقصد کے لیے ہم آج پھر عدالت عظمیٰ آئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے نیب کو بے پر کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے آرڈینینسز کے ذریعے ادارے کو کمزور کردیا اور اسے طاقتور اشرافیہ کے خلاف ایکشن لینے سے روک دیا ہے۔ ملک میں احتساب کا کوئی ادارہ موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مافیاز نے حکومت کو گرفت میں لیا ہوا ہے۔ شوگرا سکینڈل، آٹا بحران ، پیٹرول کرائسز میں سیکڑوں ارب روپے مافیاز کی جیبوں میں گئے، انکوائری رپورٹس موجود ہیں، مگر کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ موجودہ حکمران پارلیمنٹ، عدالت، میڈیا سمیت تمام اداروں پر کنٹرول چاہتے ہیں۔ نااہلی اور بیڈ گورننس انتہاکو پہنچ چکی ہے، معیشت کا بیڑہ غرق اور ملک قرضوں کی دلدل میں مکمل طور پر دھنس چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قوم کا مقدمہ لڑ رہی ہے اور ان شاء اللہ عوام کے ساتھ دینے سے یہ جدوجہد جاری رہے گی اور ہم پاکستان کو عظیم فلاحی اسلامی ریاست بنائیں گے۔انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی یوتھ کے زیر اہتمام 28نومبر کو اسلام آبادکے ڈی چوک میں بے روزگار نوجوانوں کابھرپور احتجاج ہو گا۔