سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق کمشنر کراچی روشن علی شیخ اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست کے سماعت کے دوران نیب کواس مقدمہ سے متعلق اضافی دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دیدی ۔ دریں اثنا عدالت نے ملزمان کے وکیل کو نیب ترمیمی آرڈیننس پیش کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے ،جسٹس عمر عطابندیال اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے نیب کی جانب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل کی سماعت کی دوران سماعت ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ترمیمی آرڈیننس کے بعد اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے کیونکہ جب تک مالی فوائد ثابت نہ ہوں اختیارات کے ناجائز استعمال کا کیس نہیں بنتا، جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ کیا آرڈیننس کا اطلاق جاری مقدمات پر بھی ہوگا؟ اس پر وکیل شاہ خاور نے موقف اپنایا کہ آرڈیننس کے تحت تمام جاری مقدمات متعلقہ عدالتوں کو منتقل ہونگے، اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے انہیں کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس عدالت میں جمع کرائیں پھر دیکھیں گے، اس دوران وکیل شاہ خاور کا کہنا تھا کہ نیب کو ازخود ہی تمام مقدمات منتقل کر دینے چاہیے تھے،عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ روشن علی شیخ اور دیگر کیخلاف سرکاری زمین خلاف قانون لیز کرنے کا الزام ہے سندھ ہائیکورٹ نے ملزمان کی ضمانت منظور کر لی تھی۔