ہنر مند ورکرز کے نوٹی فکیشن کے اجراء میں تاخیر کے اثرات

181

جیسا کہ صوبے سندھ میں محنت کش طبقے کا اہم اور بڑا مسئلہ کم از کم اجرت پر عمل درآمد کا ہے۔ چونکہ تنخواہوں میں اضافے کی بنیادی وجہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور افراط زر کو قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اجرتوں میں اضافہ کوئی رعایت نہیں بلکہ ضرورت ہے ۔موجودہ دور میں افراط زر اور ہر روز اشیائے خورد ونوش کے نرخوں میں اضافے نے بھی عام انسانوں اور مزدور پیشہ افراد ہی کو نہیں، بلکہ ہر سطح کے افراد کو متاثر کیا ہے۔ حکومت سندھ نے مالی سال2021 ء میں غیر ہنر مند مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے کا اعلان کیا گیاتھا،نوٹیفیکیشن بھی آگیا ۔ بجٹ اعلان کا پانچواں ماہ جاری ہے لیکن ہنرمند ورکرز کی اجرتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں ہوا ہے۔جس کی وجہ سے صوبے سندھ کے لاکھوں محنت کش طبقہ اضافی تنخواہ وصول کرنے سے قاصر ہیں۔صوبائی حکومت کی سست روی صرف اور صرف سرمایہ داروںکو فائدہ پہنچانے کا عمل ہے۔ محکمہ محنت کی بے حسی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ صوبہ سندھ کے مختلف اداروں میں کام کرنے والے لاکھوں غیر ہنر مند ورکرز کے ساتھ سراسر ناانصافی ہورہی ہے ۔ نوٹیفکیشن کو تاخیر سے جاری کرنے سے ایک طرف سے ہمیں بقایاجات وصول کرنے میں سخت مشکلات پیش آتی ہیں۔ تو دوسری جانب اسی عرصہ کے دوران جو ملازمین اوور ٹائم کرتے ہیں یا ادارے کو چھوڑ کر جاتے ہیں یا ادارہ انہیں فارغ کردیتا ہے یا ورکر کی انتقال کر جانے کی صورت میں محنت کش طبقے کو تمام بقایاجات سے محروم ہونا پڑتا ہے۔
جس طرح ہر سال مالی بجٹ کے بعد یکم جولائی سے سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کرکے جولائی ہی سے عمل درآمد شروع ہوجاتا ہے۔اسی طرح ہنر مند ورکرز کی تنخواہ میں اضافے والے نوٹیفکیشن کو جاری کرنے کے لیے محکمہ محنت کو پابند کیا جائے ۔ وزیر اور سیکرٹری محنت سندھ سے التجا ہے کہ ہنر مند ورکرز کے نوٹیفکیشن کے فوری اجراء کا حکم جاری کیا جائے تو آپ کی سندھ کے مظلوم محنت کش طبقے پر نوازش ہوگی۔