کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سپریم کورٹ آف پاکستان کے نوٹس کے باوجود عسکری امیوزمنٹ پارک میں کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں۔ عسکری پارک آنے والے شہریوں سے انٹری فیس کی مد میں 60 روپے اور مختلف جھولوں کی فیس 300 سے 500 روپے وصول کی جا رہی ہے۔
عسکر ی پا رک تفر یح گاہ کے بجا ئے تجا رتی سر گر میوں کا مرکز بن گیا ہیں،پا رک کا ایک حصہ عسکری شادی باغ میں تبدیل ہوچکا ہے اور لاکھوں روپوں کے عوض روزانہ کی بنیاد پر شادی کی تقریب کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے سپریم کورٹ آف پاکستان جانب سے26اکتوبر کو عسکری پارک کا کمرشل استعمال کرنے پر میونسپل کمشنر کراچی اورکور5انجینئرکونوٹس جاری کرنے کے باوجود عسکری امیوزمنٹ پارک میں کمرشل سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔
عسکری پارک کے حوالے سے سابق سٹی ناظم کے کواڈینٹر نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے جسارت کو بتایا کہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ (مرحوم) کے دور میں کرنل (ر) طارق وسیم غازی کے ساتھ جو معاہدہ عسکری پارک کے حوالے سے کیا گیا تھا اس میں عسکری پارک میں کسی قسم کی کمرشل سرگرمی کی اجازت نہیں دی گئی تھی کراچی کے شہریوں کو صحت مند ماحول فراہم کرنے کے لیے عسکری پارک بنایا گیا تھا جہاں پر عوام کوایک صحت مند ماحول میسر آسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق سٹی ناظم کے دور میں یہ معاہدہ بھی ہوا تھا کہ عسکری پارک میں آنے والے شہریوں سے کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔ بغیر فیس کے کراچی کے شہریوں کو ایک صحت مند تفر یح کا ماحول فراہم کیا جائے گالیکن نعمت خان کے جانے کے بعد سابق سٹی نا ظم مصطفیٰ کمال کے دور میں عسکری پارک میں کمرشل بنیاد پر سرگرمیوں کی اجازت دی گئی اور اب عسکری امیوزمنٹ پارک تفر یح گاہ کے بجا ئے تجا رتی سر گر میوں کا مرکز بن گیا ہیں۔
عسکری امیوزمنٹ پارک کو کمرشل بنیاد چلانے کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل بھی بڑھ گئے ہیں، روزانہ شام کے اوقات میں اور خصوصاً ہفتہ اور اتوار کی شام سے رات گئے تک بد ترین ٹریفک جام ہو جا تا ہیں جسکی وجہ سے وہا ں سے گز رنے والے شہریوں کو شدید ذہنی کرب اور تکلیف برداشت کرنا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عسکری پارک کہ جھولوں کی تنصیب کا سیفٹی آڈٹ کا باقاعدہ کو ئی انتظام نہیں ہیں،
عسکری پارک کے حوالے سے شہریوں نے بھی سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کے زریعے استدعا کی ہے کہ عسکری پارک کو کمرشل بنیادوں پر استعمال نہ کیا جائے اور غیر قانونی لگائے گئے جھولوں کو فوری ختم کیا جائے، پارک میں درخت اور گرین بیلٹ لگا کرعوام کا داخلہ مفت کیا جائے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ عسکری پارک میں مرمت اور دیکھ بھال کے بغیر لگائے گئے جھولوں سے شہریوں کی جان کو خطرہ ہے، گرین بیلٹ ختم کرکے اور این او سی لیے بغیر جگہ کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ عسکری پارک کی انتظامیہ سے اونچے اور بڑے جھولوں کے متعلق تفصیلی جواب طلب کیا جائے، وسیع تر اور جدید جھولوں کے اطراف 300 گز کی خالی جگہ ہونا ضروری ہے، انتظامیہ کے پاس جھولوں سے زخمی ہونے والوں کے فوری علاج معالجے کے لئے بھی کوئی سہولیات دستیاب نہیں ہے۔
اسی طرح22اکتوبر کو نوید احمد خان نامی ایک شہری کی جانب سے عدالت عظمی میں درخواست جمع کروائی گئی تھی۔ درخواست میں بتایا گیا ہے کہ یہ پارک 2005 میں قائم کیا گیا
ہے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پارک میں غیرقانونی دکانیں بنا کرکاروبار کیا جارہا ہے۔پارک میں بازار بنانا قانون اورمعاہدے کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ پارک انتظامیہ نے غیرقانونی طور پر شادی ہال قائم کردیا ہے۔پارک چلانے کیلئے27 ہزار درخت لگانے کا معاہدہ کیا گیا تھا لیکن پارک میں 100 درخت بھی نہیں ہیں۔ عسکری پارک کی زمین بلدیہ اعظمی کراچی کی ملکیت ہے۔اس اراضی پر پارک قائم کرنے کے معاہدے کے وقت کراچی کور 5 کو اس پارک کی دیکھ بھال کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
عسکری امیوزمنٹ پارک کے حوالے سے میو نسپل کمشنر کراچی سید محمد ا فضل زیدی نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عسکری پارک کوکمرشل بنیاد پر چلانے کے حوالے سے ہم ابھی ماضی میں ہونے والے معاہدہ (ایگریمنٹ)کو تفصیل سے دیکھ رہے ہیں اور عسکری پارک کے قانونی معملات ہماری لیگل ایڈوئیزر آزراء دیکھ رہی ہیں وہ آپ کو مزید معلومات فراہم کرسکتیں ہیں۔
واضح رہے کہ 26اکتوبر2021کوسپریم کورٹ آف پاکستان نے پرانی سبزی منڈی پر عسکری پارک کے کمرشل استعمال پر میونسپل کمشنر کراچی اور کور فائیو کے انجینئر کو نوٹس جاری کیے تھے۔