تہران میں سابق امریکی سفارت خانہ، جس پر 4 نومبر 1979 کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ خمینی کی قیادت میں قبضہ کیا گیا تھا ، اب غیر ملکی اور مقامی زائرین کے لیے ایک میوزیم کے طور پر کھول دیا گیا ہے۔
1979 میں ایرانی طلباء کی ایک بڑی تعداد نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بولا تھا، اس کی دیواریں پھلانگ کر کم از کم 60 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا، جن میں زیادہ تر سفارت کار اور سفارتی عملہ تھا۔
یرغمالیوں کو انقلاب کے ٹھیک 444 دن بعد 21 جنوری 1981 کو رہا کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران دونوں ممالک ایک دوسرے کے دشمن بنے رہے اور آنے والے برسوں کے دوران تناؤ میں اضافہ ہی ہوتا رہا۔
چار دہائیوں سے زائد عرصہ قبل پیش آنے والے اس واقعے نے انقلاب کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور سفارتی تعلقات منقطع ہوگئے تھے۔