مسلم لیگ (ن) کے رہنما ﺅں شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کے 60 فیصد شہری اپنے اخراجات پورے نہیں کرسکتے،اس سے بڑی ناکامی تاریخ میں کسی حکومت کی نہیں ہوئی، اپوزیشن ایوان میں بات نہیں کر پارہی جہاں زبان بندی ہے، مہنگائی کے مسئلے پر بحث کرائی جائے ، دونوں ایوانوں میں اس سنگین مسئلہ پر بحث نہیں ہوسکی،وزیر اعظم کہتا ہے میں چوروں سے ہاتھ نہیں ملاوں گا،وزیر اعظم کو الزامات لگاتے ہوئے شرم نہیں آ تی،پیٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافے کا عالمی منڈیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، ملک کے مسائل کا فوری حل ا شفاف الیکشن میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا شاہد خاقان عباسی نے کہا اپوزیشن نے ایوان میں کہا کہ مہنگائی پر بحث کرائی جائے ۔ دونوں ایوانوں میں اس سنگین مسئلہ پر بحث نہ ہوسکی۔ ۔ انہوں نے کہا ملک کے 60 فیصد شہری آج اخراجات پوری نہ کرنے پر حکومت سے مدد کے لئے مجبور ہیں۔ ایسے حالات پہلے کبھی پیدا نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہا 923 روپے فی خاندان فی ماہ 6 ماہ لئے ملیں گے یہ ساری مدد ہے۔ انہوں نے کہا آج جس مسئلے پر بات کر رہے ہیں یہ پاکستان کی عوام کیلئے سنگین ترین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ اس پر پارلیمان میں بات نہیں کی جا سکتی ۔ یہ حکومت کا اس سنگین ترین مسئلے پر رویہ ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے دن پہلے کہا کہ عوام کو بڑا ریلیف پیکج دیا جا رہا ہے ۔ وہ یہ بھول گئے کہ یہ ریلیف پیکج کیوں دیا جا رہا ہے ۔ اس ملک کے ساٹھ فیصد شہری آج مجبور ہیں ۔ ساٹھ فیصد شہری اپنے اخراجات خود پورے نہیں کر سکتے ۔ اس سے بڑی ناکامی تاریخ میں کسی حکومت کی نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا ملک کے ساٹھ فیصد شہری آج حکومت کی مدد کے منتظر ہیں ۔ وہ مدد 923 روپے فی خاندان مدد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا خواجہ آصف نے ایوان میں کہا کہ اس مسئلہ کا ملکر حل تلاش کیا جانا چاہئیے ،زیر اعظم کہتا ہے میں چوروں سے ہاتھ نہیں ملاﺅں گا اگر مسلم لیگ ن کی کرپشن مل چکی ہوتی تو کچھ ملا بھی ہوتا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا
چینی کی قیمت میں اضافہ کرنے والے وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں اور وزیر اعظم عمران خان روز ان سے ہاتھ ملاتے ہیں جبکہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کرپشن کرنے والوں کے ساتھ ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن کی کوئی ایک کرپشن بھی ثابت نہیں ہوسکی ہے۔ تین سے سال احتساب کا عمل جاری ہے، اگر کرپشن ہوئی ہوتی تو اب تک منظر عام پر آچکی ہوتی، کسی لیگی رہنما کے خلاف حکومت ایک کیس بھی کرپشن کا بے نقاب نہیں کرسکی انہوں نے کہا چئیرمین نیب کو حکومت کسی بھی وقت نکال دے یہ حکومت قانون بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا الزامات لگاتے ہوئے وزیر اعظم کو شرم نہیں آتی۔ کیوں جج ارشد ملک کوجعلی کیس کے لئے دبانا پڑا ۔الزام مت لگاو صرف کارروائی کرو، جج ارشد ملک کو خریدنا پڑا، عمران خان ارشد ملک کی فوج تیار کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن دبنے والی نہیں۔حکومت نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے نیب کے آرڈیننس میں تبدیلی کی، 6 دن میں دو آرڈیننس جاری ہوئے، جس کا مقصد اپنی چوری کو استثنیٰ دیا جائے، نیب کے چیئرمین غلامی کی حدتک حکومت کا مہرہ ہے، اس کی ملازمت میں توسیع دی جائے، جج اپنی مرضی کے لگائے جائیں۔ اس حکومت کی کرپشن چئیرمین نیب کو نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا آٹا فی کلو 80 روپے، چینی ڈیڑھ سو روپے کلو اور گھی 360 روپے کا ہوگیا ہے۔ پیٹرول 146 روپے لیٹر ہوگیا ہے، انڈے 180 روپے درجن پہنچ گئے ہیں ۔ یہ سب قیمتوں میں اضافہ ریلیف پیکج کے اعلان کے بعد ہوا ہے۔ آلو 72 رو پے کلو ہوگئے اور پیاز 62 روپے کلو بک رہا ہے ۔ انہوں نے کہا یہ ملک کے حالات ہیں ۔ صرف 3 دنوں میں ان اشیائ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ روز مرہ کی ضرورت میں 3 دنوں میں 3 ہزار روپے کا اضافہ بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا 923 روپے فی گھرانہ کا ابھی صرف وعدہ ہے۔ 2ہزار 77 روپے کا اضافی بوجھ فی خاندان ان 3 دنوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا تشویشناک بات ہے کہ وزیر اعظم اور وزرائ جھوٹ بولتے ہیں۔ بتائیں 120 ارب روپے کہاں سے پورا کیا جائے گا؟ یہ محض ایک دھوکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناکامی اس حکومت کی ہے، جہاں اسکا حل نکل سکتا ہے وہ ایوان مفلوج ہے۔ انہوں نے کہا حکومت ناکامی ہے اور عوام مشکل میں ہیں۔ ملک کے مسائل کا فوری حل ایک شفاف الیکشن میں ہے۔ انہوں نے کہا عوام کیسے گزارا کریں گے اسکا کسی کے پاس حل ہے؟اس مسئلے کا حل ملکی سیاست مضبوط کرنے میں ہے معیشت مضبوط کرنے میں ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا روپیہ کی قدر میں کمی اس مہنگائی کی سونامی کی ذمہ داری ہے۔ اس کی وجہ بین الاقوامی صورتحال نہیں حکومت کی نااہلی سے ہے۔ جب بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا تو ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا۔ بھارت میں کل انہوں نے ڈیوٹی کم کرنے پیٹرول کی قیمتوں کو کم کیا گیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا عالمی منڈی سے کوئی تعلق یا تناسب نہیں ہے، 2018 میں عالمی منڈی میں فی بیرل قیمت 75 ڈالر تھی، 2021 اوسط قیمت 77ڈالر رہی یعنی 2 ڈالر کا اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پیٹرول فی لیٹر 87 روپے تھی اور ا?ج 145 روپے ہوگئی ہے، 66 فیصد اضافہ ہوا۔ بھارت میں لیویز ڈیوٹی کم کرکے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو بڑھایا تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت 2025 منصوبہ بنایا اور اس پر عمل درا?مد بھی جاری تھا اور کئی ممالک نے کہا تھا کہ اگر پاکستان اسی رفتار سے ترقی کرتا رہا تو 2022 تک 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائےگا۔انہوں نے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت تھی جس نے تمام صوبوں کی مشاورت میں پہلی مرتبہ واٹر کمیشن بنایا اور دیا میر بھاشا ڈیم پر حقیقی معنوں میں کام کیا۔انہوں نے کہا حکومت نے رات کے اندھیرے میں قیمتوں اضافہ کردیا۔ انہوں نے کہا آج 12 سال ہوگئے آپ 3 سالہ منصوبہ پاس نہیں کرسکے۔ آج وزیر اعظم نے ایک اور جھوٹا بولا۔ افسوس کہ وزیر اعظم کے لئے جھوٹ کا لفظ استعمال کیا جائے ۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن نے صوبوں کے ساتھ ملکر پہلی بار واٹر پالیسی بنائی ۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے دیا میر بھاشا ڈیم پر کام شروع کیا ۔ دیا میر بھاشا ڈیم کا آغاز کیا اور تعمیر کا منصوبہ دیکر گئے تھے۔ ہم دیا میر بھاشا ڈیم کے لئے 120 روپے دیکر گئے آپ کہتے ہیں آپ نے کام شروع کیا۔ مہمند ڈیم کا تفصیلی ڈیزائن ہم نے کام شروع کیا۔ انہوں نے کہا 2015 میں بسول ڈیم اور گوادر کے قریب ڈیم پر کام شروع کیا ۔ پاکستان کے سب بڑے ہائیڈرل منصوبہ داسو کا آغاز کیا ۔ نیلم جہلم جو سفید ہاتھی تھے اسے ختم کیا۔ ۔ انہوں نے کہا بجلی اور گیس کی قیمت میں اضافہ سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا اس کی کوئی وجہ نہیں بنتی ۔ حکومت نے تین سالوں چھیاسٹھ فی صد اضافہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ ضدی انا پرست سے بھرے لیڈر ہیں۔ آپ کہتے ہیں اپوزیشن سے ہاتھ نہیں ملا سکتا ۔ پاکستان کو آج یکجہتی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا عمران صاحب آپ کی حکومت نے ملک کو بحران دوچار کیا ہے ۔ آپ نے ملک کے اہم اداروں کو بے یقینی میں دھکیل دیا ہے۔ آپ نے پاکستان کی سیکورٹی، معیشت، احتساب اور خارجہ پالیسی کو مذاق بنا دیا ہے۔ آپ کالعدم تحریک سے گھبرا گئے۔