زیر زمین پانی کیس،عدالت عظمیٰ کا سیکرٹری جنگلات پختونخواہ کے وارنٹ کا انتباہ

280

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے زیر زمین پانی کے استعمال اور قیمت کے تعین سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر تمام صوبائی سیکرٹریز جنگلات کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر شجرکاری منصوبوں سے متعلق رپورٹس جمع کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے معاملے کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔ بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت سیکرٹری جنگلات خیبر پختونخوا کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کرتیہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ سیکرٹری جنگلات کے وارنٹ نکال دیں‘ کے پی کے میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہوٹل اور ریسٹ ہائوسز بن گئے ہیں، درخت کاٹ کر نیشنل پارک میں تعمیرات کی جا رہی ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ
جنرل کے پی کے نے موقف اپنایا کہ مارگلہ ہلز کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کریںگیجس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ جو پہاڑ الاٹ کر چکے ہیں ان کا کیا کریں گے‘ کمراٹ، سوات اور نتھیا گلی میں درخت کٹ چکے ہیں‘ محکمہ جنگلات کا ٹمبر کا کاروبار چل رہا ہے‘ گھروں میں ڈلیوری پہنچ جاتی ہے۔ کے پی کے محکمہ جنگلات کے حکام نے موقف اپنایا کہ خیبر پختونخوا میں 19 کروڑ درخت لگ چکے ہیں جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ہمیں غیر ملکی میڈیا رپورٹس دکھا کر متاثر نہ کریں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ 19 کروڑ درخت لگ جائیں تو پورا کے پی کے ہرا بھرا ہو جائے‘ 19 کروڑ درختوں کے لیے پودے کہاں سے لیے؟ کے پی کے حکام نے بتایا کہ زمین پر بیج پھینک کر درخت اُگائے جاتے ہیں۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ بیج پھینک کر سارا کام اللہ کے حوالے کر دیا گیا ہے‘پورے ملک کی طرح بیج بھی اللہ کے ہی حوالے ہیں‘ عدالت نے ٹین بلین سونامی منصوبے کی تفصیلات مانگی تھیں‘ ریکارڈ مانگنے کی وجہ یہی تھی کہ دیکھا جائے درخت کاغذوں میں تو نہیں لگے۔