عراق میں ایران نواز جماعتوں کی سنگین دھمکی

208

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق میں پارلیمانی انتخابات کے 3ہفتوں بعد بھی سیاسی بحران کی صورت حال ہے اور تازہ پیش رفت میں ایران نواز جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے تشدد کی دھمکی دی ہے۔ 10 اکتوبر کے انتخابات میں عراق کی ایران نواز سیاسی جماعتوں کا اتحاد فتح کو پارلیمان میں اپنی دو تہائی نشستوں پر شکست سے دوچار ہوا تھا۔ حشد شعبی نامی نیم فوجی گروہ کے نمایندہ اس ایران نواز اتحاد کی شکست کے بعد اس نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں اس اتحاد نے 329 نشستوں والی پارلیمان میں 48 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جب کہ اس بار غیر سرکاری نتائج کے مطابق یہ صرف 16 نشستوں پر کامیاب ہو سکی۔ اس اتحاد کے حامیوں نے دارالحکومت بغداد کے انتہائی سیکورٹی والے گرین زون کے باہر دھرنا دے رکھا ہے۔ دوسری جانب صوبہ دیالیٰ میں متفرق حملوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد صدر تحریک کے رہنما مقتدیٰ الصدر نے صوبے میں فرقہ وارانہ فسادات کے خطرے سے متعلق خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دیالیٰ کا علاقہ اس وقت دہشت گردی، اسمگلنگ اور ملیشیاؤں کے نرغے میں ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ دیالیٰ میں خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں اور کچھ لوگوں کی طرف سے فرقہ وارانہ فسادات کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز کو سرحدوں کی حفاظت کے لیے سخت اور تیزی سے کام کرنا چاہیے اور خطرات سے بچنے کے لیے تیزی سے تعیناتی کرنی چاہیے۔ الصدر کی طرف سے یہ انتباہ ایک ہفتے قبل داعش کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مقدادیہ میں خونی حملے کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جس میں 11 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کے اگلے روز مسلح افراد نے داعش کے ہاتھوں اپنے عزیزوں کی ہلاکت کے بدلہ لیتے ہوئے نہر الامام علاقے پر حملے کیے جس میں کم سے کم 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔