پھولوں کے رنگ، اس کائنات کے خوبصورت مناظر اور کائنات میں بکھری ہوئی خالق کائنات کی بے شمار نشانیاں انسان ان آنکھوں سے دیکھتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کی ہر نعمت اپنی مثال آپ ہے اور ہر نعمت کا شکر انسان پر فرض ہے۔ ایسے لوگ بھی انسانوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں جو اپنی صلاحیتوں سے انسانوں میں خیر پہنچانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ معاشرہ ان لوگوں کی کتنی قدر کرتا ہے۔ جس طرح زندگی کے ہر شعبے میں انسانوں تک دین کی دعوت اور خیر کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش جماعت اسلامی کرتی ہے بالکل اسی طرح شعبہ طب بھی ہے جس میں اس کام کو کرنے کی اشد ضرورت تھی اکتوبر 1979 میں ڈاکٹروں تک دعوت دین کو پہنچانے کا فیصلہ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے تقریباً پچاس ڈاکٹروں نے کیا اور پاکستان اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی اس تنظیم کا مقصد اس شعبہ سے وابسطہ افراد کو اسلام کی دعوت پہنچانا ہے اور اسلام اس شعبے کے لیے جو ہدایت فراہم کرتا ہے اس شعبے کو اس کے مطابق ڈھالنے کی جدوجہد کی جائے۔ جب کوئی انسان بیمار ہوتا ہے اور وہ تکلیف کی حالت میں کسی ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے اور ڈاکٹر کے علاج کے بعد وہ شفا یاب ہوتا ہے اور اس دوران ڈاکٹر اس سے اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرے تو مریض کا دل ڈاکٹر کے لیے نرم ہوجاتا ہے اس وقت ڈاکٹر اگر مریض کو زبان سے اسلام کی دعوت نہ بھی دے سکے مگر اپنے رویے سے ڈاکٹر یہ ثابت کردے کہ وہ ایک مسلمان ڈاکٹر ہے اس کے نتیجے میں اسلام کی دعوت اس مریض کے دل میں اتر سکتی ہے۔
کام میں اگر اخلاص ہوتو اللہ کی طرف سے برکت نازل ہوتی ہے۔ PIMA کا یہ سفر آج بھی جاری ہے۔ اس تنظیم نے صرف ملک کے اندر ہی نہیں بلکہ ملک سے باہر بھی انسانیت کی خدمت ہر تفریق سے بالا تر ہوکر کی ہے۔ ایک جائزے کے مطابق ملک کے اندر بیس ملین افراد ہیں جو اندھے پن کا شکار ہیں جس میں سے بیس فی صد افراد کا علاج ممکن ہے اور اس علاج کے نتیجے میں ان کی بینائی واپس آسکتی ہے، اتنی بڑی تعداد میں افراد کا اندھے پن کا شکار ہونا ایک تشویش ناک بات ہے اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں ملک کی معاشی صورتحال ہے جہاں لوگوں کو نان شبینہ کے لالے پڑے ہوں وہاں انسان علاج کا تو سوچ بھی نہیں سکتا اس کے بعد حکومت کا عوام کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں عدم دلچسپی کا مظاہر کرنا ہے۔ آنکھوں کے معیاری اسپتال ہر شہر میں موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے لوگ اپنا علاج نہیں کرا پاتے اور مستقل اندھے پن کا شکار ہوجاتے ہیں PIMA نے ملک میں اتنی بڑی تعداد میں ایسے افراد کو اندھے پن سے بچانے کے لیے عملی قدم اٹھایا اورآنکھوں کا معیاری علاج ملک کے طول و عرض میں کرنے کے لیے POB (Prevelent of Blindness) ٹرسٹ کے نام سے ایک فلاحی ادارہ 2007 میں قائم کیا پی او بی کے بڑے اسپتال اس وقت لاہور اور کراچی میں کام کررہے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو اندھے پن سے بچانے میں کامیاب ہوچکے ہیں اور یہ سفر ابھی جاری ہے۔ یہ علاج بلا تفریق مذہب، رنگ و نسل کیا جاتا ہے اسپتال کی خدمات قریہ قریہ اور بستی بستی پہنچانے کے لیے وسیع پیمانے پر ایک روزہ آئی کیمپ کا انعقاد ہوتا ہے جس میں مردوں عورتوں اور بچّوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔ ایسے مریض جن کو سفید موتیا ہوچکا ہوتا ہے یا ان کے بارے میں یہ خطرہ ہوتا ہے کہ وہ اندھے پن کا شکار ہوسکتے ہیں ان کو پی او بی کے اسپتال بسوں کے ذریعے روانہ کردیا جاتا ہے جہاں جدید آلات کے ذریعے ماہر سرجن ان کی سرجری کرتے ہیں اس کے علاوہ ان کی آنکھوں میں بہترین قسم کا لینس بھی لگایا جاتا ہے۔ یہ خدمت بالکل مفت میں کی جاتی ہے حتٰی کہ دوائیں اور آنے جانے لیے بسوں کا بندوبست بھی پی او بی ہی کرتا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ یہ اور اس طرح کے تمام ادارے اور افراد معاشرے کے لیے اللہ کی خاص رحمت ہوتے ہیں پوری قوم کو ان کی قد ر کرنی چاہیے اور ان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنا چاہیے یہی ان کی قدردانی کا بہترین اظہار ہے۔ اشرافیہ کیے اللّے تلّلے اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسی نے پورے ملک کا دیوالیہ نکال کررکھ دیا ہے مہنگائی کے بوجھ عوام کی کمر دوہری نہیں بلکہ تہری ہوچکی ہے۔ اب ملک کے ہر حصّے میں ایسے لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی جن کی پہنچ سے علاج معالجے کی سہولتیں دور ہوتی جارہی ہیں۔ ایسی بڑی آبادیاں کراچی کے اندر بھی موجود ہیں جن میں لانڈھی، کورنگی، سرجانی اور اورنگی ٹاؤن وغیرہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں لوگوں کی اکثریت خط غربت کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
2018 مئی کا مہینہ تھا جب جماعت اسلامی اورنگی کے ناظم مولانا مدّثر حسین انصاری نے اورنگی ٹاؤن کے عوام کے لیے بڑی تگ ودو کی اور پی او بی کے ساتھ تعاون کرکے ایک روزہ فری آئی کیمپ کا بندوبست کیا یہ کیمپ آج تک اورنگی کے مختلف علاقوں میں بھی لگتے ہیں اور دفتر علاقہ واقعہ شاہ ولی اللہ نگر میں تو ہر اتوار کو یہ کیمپ مستقل طور پر لگ رہا ہے۔ اس کیمپ کی مزید تفصیل دیکھنے کے لیے https://fb.watch/6kzeyRwHbt/ کو وزٹ کریں۔ یہ خلق خدا کی خدمت کا ایک بہت بڑا کام ہے جو تین سال سے اوپر مدّت سے مسلسل ہورہا ہے۔ اخلاص کے ساتھ عبادت اللہ کی رضا اور جنت کے حصول کا ذریعہ ہے اور خلق خدا کی خدمت جنت میں بلندی درجات کا ذریعہ ہے۔ آئیے اس روشنیاں بانٹنے کے سفر میں ہمسفر بنیے۔ بے شک کسی نابینا کو سڑک پار کرادینا صدقہ ہے مگر کسی نابینا کی بینائی کے لیے کوششیں کرنا اس سے بڑا صدقہ ہے۔