سندھ اوربلوچستان کےساحل پرجیلی فِش کی تعداد میں اضافہ،ماہی گیری کو خطرہ

505

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سمندر میں پائی جانے والی سب سے بڑی آبی حیات سے ماہی گیری کی صنعت خطرہ میں پڑھ سکتی ہے، سندھ اور بلوچستان کے ساحلی مقامات میں جیلی فِش کی تعداد میں اضافہ نے خطرہ کی گھنٹی بجا دی ہے۔

ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان معظم خان نے کہا کہ کریک، جیوانی، گوادر اور کلمت کھور میں 20 سے زائد اقسام کی جیلی فِش رپورٹ ہوئی ہیں۔ جیلی فش کی ایک قسم ڈیڑھ من سے زیادہ وزنی ہوتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جیلی فش کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قلیل مدت میں سولہ بار جیلی فش کے بلوم رپورٹ ہو چکے ہیں۔2003 اور 2004 کے درمیان جیلی فش میں اضافہ ہوا تھا، جس سے ماہی گیری ایک سال مکمل بند ہو گئی تھی۔ پوری دنیا میں چودہ سال بعد ان کی تعداد میں اضافہ سے چھ ماہ کے لئے ماہی گیری بند رہی تھی۔

معظم خان نے کہا کہ جیلی فش کی دو اقسام ایکسپورٹ کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔ دنیا بھر میں 400 سے زائد جیلی فش پائی جاتی ہیں، ان کی ایک خاص قسم انسان سے بھی بڑی ہوتی ہے۔