اب ہم گٹر بھی نہیں بناسکتے ،پتا نہیں ملک کو کس جگہ پہنچادیا،چیف جسٹس

172

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ حالت یہ ہے کہ اب ہم گٹر بھی نہیں بنا
سکتے،پتا نہیں ملک کو کس جگہ پہنچا دیا گیا ہے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے سرکاری اراضی پر قائم پیٹرول پمپس کی لیز سے متعلق کیس پر سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد پر اظہار برہمی کیا۔چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تجاوزات کے حوالے سے آپ نے کیا کام کیا، آپ تو ماسٹر پلان تک نہیں جمع کرا سکے، آپ نے دس تصویریں بھیج دی ہیں، ساری زندگی آپ ٹائم ہی لیتے رہے ہیں، آپ نقشہ تک تو بنا نہیں سکے، چار سال سے آپ ماسٹر پلان تک نہیں دے سکے، آپ سے کیا امید کی جا سکتی ہے، اب تو گوگل سے ایک منٹ میں سب مل جاتا ہے، ڈرون تصاویر سے ایک ایک مکان کا پتاچل جاتا ہے۔ڈی جی فیصل آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دییکہ آپ ڈی جی ایف ڈی اے ہیں، آپ کو اپنے کام کا معلوم ہے؟ آپ کے ذہن میں کچھ ہے کہ کیا کرنا ہے؟ حالت یہ ہے کہ اب ہم گٹر بھی نہیں بنا سکتے، اب گٹر لائن بھی ہمیں جائیکا بنا کر دے گا،پتا نہیں ملک کو کس جگہ پہنچا دیا گیا ہے، ہمارے ٹاؤن پلانر ملک چھوڑ کر ٹورنٹو اور یورپ جا چکے، جس کا جیسے دل کرتا ہے ویسے تعمیرات کررہا ہے۔عدالت عظمی نے کمشنر فیصل آباد سے فیصل آباد کے پارکس اور پلے گرائونڈز کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ۔ سپریم کورٹ نے فیصل آباد میں واگزار کرائے گئے سرکاری پارکس میں شجرکاری کرنے اور سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیدیا ۔ عدالت عظمی نے این ایچ اے کو نیشنل ہائی ویز سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔علاوہ ازیںعدالت عظمٰی نے امراض قلب کے مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹ ڈالنے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران خواتین میں بریسٹ کینسر میں اضافے کا نوٹس لے لیا ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ملک بھر میں خواتین میں سینے کے کینسر میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے تفصیلات طلب کرلیں اور اسپتالوں میں بریسٹ کینسر کے علاج اور ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے آ ئندہ سماعت پر چاروں صوبوں اور وفاق کے سیکرٹری صحت کو ذاتی حیثیتمیں پیش ہونے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز صحت پیش ہوکر اپنے علاقوں میں چھاتی کے کینسر کے علاج سے متعلق جواب دیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نیریمارکس دییکہ خواتین معاشرے کا 50 فیصد حصہ ہیں، چھاتی کا کینسر خواتین کو بہت تیزی سے متاثر کر رہا ہے، ملک کے کسی سرکاری اسپتال میں میموگرافی اور بریسٹ کینسر کے علاج کی سہولت نہیں، خواتین کی اکثریت نجی اسپتالوں سے مہنگا علاج کرانے کی اسطاعت نہیں رکھتی، صرف صاحب حیثیت خواتین ہی مہنگا علاج کروا پاتی ہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ سرکاری اسپتالوں میں علاج کیلیے خواتین کے پردے کا انتظام بھی یقینی بنایا جائے۔قبل ازیںسپریم کورٹ نے  نایاب عمرانی ازخودنوٹس کیس کی سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی کر تے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو ذاتی طور پر نایاب عمرانی کے مالی معاملات حل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔عدالت عظمی نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ اور رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے  ویڈیو لنک سہولت سے متعلق جواب جمع طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ اور رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ ویڈیو لنک سہولت سے متعلق جواب جمع کروائیں۔منگل کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے نایاب عمرانی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کے اس کیس سے پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں،آپ کے خاندان کے کتنے لوگ قتل ہوئے۔ جس پر نایاب عمرانی نے عدالت کو بتایا کہ میری والدہ، بہن، بھائی اور بھابی کو سوتیلے بھائیوں نے قتل کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے  ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو ذاتی طور پر نایاب عمرانی کے مالی معاملات حل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔