اسلام آباد( آن لائن+مانیٹرنگ ڈیسک ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری سے وفاقی حکومت نے 25روز کے اندر تیسرانیب ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ۔نئے نیب ترمیمی آرڈیننس میں آصف زرداری، شاہد خاقان عباسی مریم نواز، شبہا ز شریف کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا ۔پہلے سے قائم تما م منی لانڈرنگ کے کیسز ویسے ہی چلیں گے۔ دھوکا دہی ، مضاربہ اور بی فار یو کیسز بھی واپس نیب کے سپرد کر دیے گئے۔6اکتوبر سے پہلے کے فراڈ کے تمام مقدمات نیب سن سکے گا ، جعلی اکائونٹس کے پرانے مقدمات آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے ۔اینٹی منی لانڈرنگ
ایکٹ کے تحت دائر ریفرنس نیب کے دائرہ اختیار میں رہیں گے اور اس حوالے سے دائر ریفرنسز پر احتساب عدالتیں ہی سماعت کریں گی۔ زر ضمانت کے تعین کا اختیار احتساب عدالتوں کو ہوگا ۔پہلے ترمیمی آرڈنینس میں جرم کی مالیت کے برابر مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔ چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار سپریم جودیشنل کونسل سے واپس لے لیا گیا ہے اور اب یہ اختیار صدر مملکت کے پاس ہوگا ،نیب آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب کی مدت ملازمت 4سال ہو گی ، چیئرمین نیب کو ہٹانیکے لیے وہی بنیاد ہو گی جو عدالت عظمیٰ کے جج کے لیے ہوتی ہے۔ اس سے قبل نیب آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار سپریم جوڈیشنل کونسل کو دیا گیا تھا ،6اکتوبر کو نیب آرڈیننس جاری ہونے سے نیب قوانین میں ابہام سامنے آئے تھے جس پر وزارت قانون نے نیب آرڈیننس کی وضاحت کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔