ٹھٹھہ ، پانی کانفرنس،کوٹری ڈائون اسٹریم میں پانی کی عدم فراہمی پر خدشات

232

ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) ٹھٹھہ میں پانی کانفرنس منعقد کی گئی کانفرنس میں سیاسی سماجی حلقوں ماہی گیر رہنمائوں نے کوٹری ڈائون اسٹریم میں پانی کی مسلسل عدم فراہمی اور انڈس ڈیلٹا کی تباہی پر اپنے خدشات کا اظہار کرکے ہنگامی بنیادوں پر 1991ء کے معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بناکر پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں شاہ عنایت شہید ادبی فورم کی جانب سے ٹھٹھہ میں پانی کانفرنس منعقد کی گئی پانی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے پی پی لیڈیز ونگ کی رہنما سابق سینیٹر سسی پلیجو ماحولیاتی ماہر ناصرپنھور، سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کانفرنس کے ڈیلٹا اسٹیڈیز سینٹر کے انچارج پروفیسر مختاراحمد مہر، فشرفوک فورم کی مرکزی رہنما یاسیمن شاہ، شاہ عنایت ادبی فورم کے چیئرمن انجینئراوبہایو خشک، محقق ڈاکٹر محمد علی مانجھی،کہانیکار زاہد اسحاق سومرو ،ایڈووکیٹ لیاقت جماری امیربخش جت،نورمحمد تھمور، شہزاد شاہ اور دیگر نے کہا کہ سندھ میں پانی کی قلت کی ذمے دار وفاقی حکومت اور واپڈا ہے اگر چہ انڈیا بھی پانی کے معاملے کو دہشت گردی کا ٹول بنانا چاہتا ہے جس کیلیے پاکستان عالمی دنیا کو انڈیا کی جانب سے زیادہ ڈیم بنانے عمل کے متعلق آگاہی دے اور انڈین سازش کو بے نقاب کرے شرکا نے مزید کہا کہ ملک میں 1991 کا پارلیمنٹ کا معاہدہ موجود ہے تو عدالتوں کو پانی معاملے کا نوٹس لینے کا کیا مطلب ہوا؟ پانی کی قلت کی وجہ سے 2050 تک ٹھٹھہ، سجاول، بدین کا نقشہ تبدیل ہوجائے گا اس لیے پانی کی قلت کی وجہ سے واپڈا کے چیئرمن کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے ۔شرکا نے کہا کہ سندھ کو این ایف سی ایوارڈ میں متبادل طور حصہ ملنا چاہیے۔