کراچی (اسٹاف رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے تجاوزات اور گجر نالہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا،کراچی کے رفاہی پلاٹس کی تفصیلات طلب ۔وزیر اعلیٰ سندھ کو نالہ متاثرین کی انفرا اسٹرکچر پانی، بجلی، گیس سمیت تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرنے والے 3 رکنی بینچ کے جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں کہا گیاہے کہ عدالت نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ کی رپورٹ مسترد کرتی ہے۔ عدالت واضح کرچکی ہے کہ بحریہ ٹاؤن فنڈز کا فیصلہ عملدرآمد بینچ ہی کرے گا، فیصلے میں کہاگیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے متاثرین کی بحالی کے لیے 10ارب روپے کی منظوری دی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے متاثرین کو2 سال میں بحالی کی یقین دہانی کرائی ہے، عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو اپنے بیان پر عملدرآمد کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ نالہ متاثرین کو انفرااسٹرکچر پانی، بجلی، گیس سمیت تمام سہولیات فراہم کی جائیں، عدالت کا اپنے فیصلے میں کہناہے کہ کے ڈی اے، کے ایم سی، ایس بی سی اے جیسے ادارے ناکارہ ہوچکے ہیں، شہر کو چلانے والے اداروں کا حال بدتر ہوچکا ہے، افسران کی تیزی سے ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے بھی معاملات خراب ہورہے ہیں،وزیر اعلی سندھ کا کہناہے کہ افسران کی کمی کی وجہ سے اضافی چارج اور تبادلہ کرنا پڑتا ہے، صوبے میں گریڈ 17 سے 21 تک کے افسران کی شدید کمی ہے،وفاق افسران کی کمی پوری کرنے کے لیے تعاون نہیں کررہا، وزیر اعلیٰ سندھ کے بیان پر عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو معاملات حل کرنے کی ہدایت کی ،عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی رپورٹ بھی مسترد کرتے ہوئے کراچی بھر کے رفاہی پلاٹوں کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ شہر بھر کے کھیل کے میدان اور پارکس کو فوری اصل شکل میں بحال کیا جائے، عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو تمام دکانوں کی مکمل تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا جبکہ عدالت نے گٹر باغیچہ پارک سے فوری قبضہ ختم کرکے پارک اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ بظاہر سندھ حکومت اور انتظامیہ کو تجاوزات کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں، سندھ میں کرپشن انتظامی شکل اختیار کرچکی ہے، کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام قانونی راستے اختیار کرنے کی ضرورت ہے، عدالت نے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔