نالے پر دکانیں بنانے کی اجازت کس نے دی؟ چیف جسٹس پاکستان

442

کراچی: پی ای سی ایچ ایس میں نالہ پر دکانوں کی تعمیر کیخلاف کے ایم سی کی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ نالے پرکس نے دکانوں کی تعمیر کی اجازت دی؟۔

تفصیلات کے مطابق  سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پی ای سی ایچ ایس میں نالہ پر دکانوں کی تعمیر کے خلاف کے ایم سی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد خان نے کہا کس نے اجازت دی دکانوں کی تعمیر کی؟

سپریم کورٹ نے کے ایم سی کو گرین بیلٹ کو اصل شکل میں بحال کرنے اور گرین بیلٹ سے تمام تجاوزات فوری ختم کرانے کا حکم دے دیا ہے جبکہ عدالت نے پی ای سی ایچ ایس کو نالے سے ملحقہ تجاوزات فوری ختم کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

 کے ایم سی نے موقف دیا کہ دکانوں کی تعمیر سے نالہ مختصر ہوگیا ہے، بڑھتی آبادی کے پیش نظر نالہ چوڑا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ دکانیں پی ای سی ایچ ایس نے الاٹ کی تھیں۔

سپریم کورٹ نےاستفسار کیا کہ نالے کے دونوں اطراف ‘رائٹ آف وے’ پر کوئی تعمیر نہیں ہوسکتی، کس نے اجازت دی دکانوں کی تعمیر کرنے کی؟

وکیل پی ای سی ایچ ایس  نے موقف دیا کہ کے ایم سی کا بیان غلط ہے نالے کے اوپر کوئی تعمیر نہیں ہوئی، عدالت نے کہا آپ لکھ کر دیں نالے کے دونوں اطراف بیس فٹ تک کوئی تعمیر نہیں ہوگی۔

جسٹس اعجاز الحسن نے کہاکہ نالے کے دونوں اطراف 20، 20 فٹ تک کچھ تعمیر نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ نے کے ایم سی کو گرین بیلٹ کو اصل شکل میں بحال کرنے اور گرین بیلٹ سے تمام تجاوزات فوری ختم کرانے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے  عدالت نے پی ای سی ایچ ایس کو نالے سے ملحقہ تجاوزات فوری ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے اور ملحقہ اداروں کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ کاروائی اگلی سماعت  تک ملتوی کردی گئی۔