اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالا میں اجلاس منعقد ہوا ہے جس میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کو کوئی رعایت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالا میں اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، ڈی جی آئی ایس آئی، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، ڈی جی ایم او، ڈی جی ایم آئی،وفاقی وزیرمذہبی امور نورالحق قادری، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، چیفس سیکرٹریز اور آئی جیز، چیف سیکرٹری پنجاب بھی شریک تھے۔اجلاس میں ملکی سیکورٹی اور قومی سلامتی کا جائزہ لیا گیا،وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملکی سیکورٹی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔اجلاس میں کالعدم جماعت سے متعلق اہم فیصلوں پر مشاورت کی گئی، وزیراعظم کو احتجاج کے نقصانات اور حکمت عملی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کو کالعدم تنظیم سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، کالعدم تنظیم کے مطالبات اور حکومتی حکمت عملی پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ وزیراعظم کو تاجروں کے احتجاج سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ٹی ایل پی کو کسی قسم کی رعایت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں طے پایا کہ کالعدم ٹی ایل پی اپنی پوزیشن چھوڑ کر احتجاج ختم کرے گی تو ہی اس سے مذاکرات کیے جائیں گے۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملکی سیکورٹی پر اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کے سوا تمام مطالبات مان لیے گئے ہیں۔کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ ہم نے ملک میں ہر صورت امن و امان کو برقرار رکھنا ہے،ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مجھ سے ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کی رپورٹ طلب کی ۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم نے راستے کھولنے کا وعدہ کیا تھا۔ منگل کی رات 12 بجے تک راستے کھولنے کا طے پایا تھا، کالعدم تنظیم کا مطالبہ فرانس کے سفیرکوملک سے نکالنا اورسفارتخانہ ختم کرنا ہے ۔ فرانس یورپ کو لیڈ کر رہا ہے تمام ممالک فرانس کے ساتھ ہیں۔ اس میں بہت سارے مسائل ہیں ہم پر پابندیاں لگانے کے لیے دنیا میں سازشیں ہورہی ہیں۔منگل اور بدھ کی درمیانی رات دوبارہ کالعدم تنظیم سے مذاکرات کروں گا،کالعدم تنظیم نے سڑکیں کھولنے کا وعدہ کیا تھا، ابھی تک دونوں اطراف کی سڑکیں نہیں کھولی گئیں، اگرمعاملہ پارلیمنٹ میں لیکرجائیں گے توپھراپوزیشن مل جائے گی اورمسئلہ پیدا کرے گی۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلام اورپاکستان اکٹھے ہیں، پاکستان کلمے کی بنیاد پربنا ہے، لیبیا، عراق، یمن،شام جیسی کوئی بدامنی نہیں چاہتے، ایسی کوئی بدامنی نہیں چاہتے جس سے پاکستان کی سا لمیت،معیشت پرخوفناک اثرپڑے، ایک نکاتی ایجنڈے پرکالعدم ٹی ایل پی غورکرے۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں چاہتا ہوں سعد رضوی اور اس کی شوریٰ اس مسئلے پر بیٹھے۔ پہلے ان کے بہت سارے لوگ پکڑے گئے تھے اب جتنی تھوڑی بہت تعداد ہے اس پر بھی غور کرنے کے لیے تیار ہیں، میں توقع کرتا ہوں کہ وہ پاکستان اور اسلام کے لیے بہتر سوچیں گے۔ واضح رہے کہ کالعدم تنظیم کے کارکن حکومت سے کیے گئے معاہدے کے تحت اس وقت مریدکے میں موجود ہیں، حکومت نے طے پائے گئے معاملات پر بدھ تک عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی تھی، دوسری جانب تاجروں نے بھی اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے کا اعلان کررکھا ہے۔