کراچی (اسٹاف رپورٹر)مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن اورسندھ بھر کے علماء ومشائخ کی طرف سے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت اورپنجاب پولس نے تحریک لبیک پاکستان پر جو مظالم ڈھائے ہیں، یہ ناقابلِ فراموش ہیں اور ان کی چوٹ دلوں اور روحوں پر تادیر محسوس کی جاتی رہے گی، پنجاب پولیس نے رنجیت سنگھ کی پولیس کا کردار ادا کیا ہے، مسلمانوں کی ماضی کی تاریخ کے کئی مظالم اس کے کھاتے میں ہیں۔اپنے مشترکہ بیان میں مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن، پیر سید صبغت اللہ شاہ راشدی (پیر پگاڑا)، علامہ سید مظفر حسین شاہ، مفتی عابد مبارک المدنی سمیت سندھ بھر کے علمائے کرام و مشایخ عظام نے کہا ہے کہ 2 وفاقی وزیروں شیخ رشید ، نورالحق قادری ، گورنر پنجاب چودھری محمد سروراور وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے علی الاعلان تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ تحریری معاہدہ کیا اور اس پر ً عملدرآمد کے بجائے کریک ڈاؤن شروع کردیا، تحریک پر پابندی لگادی اور اس کے تمام رہنماؤں کو پابندِ سلاسل کردیا۔یہ سب جھوٹے ثابت ہوئے ہیں ، اِن سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے،انہیں اپنے عہدوں سے فی الفور مستعفی ہونا چاہیے۔معاہدے پر عملدرآمد کے بجائے تحریک لبیک کو کالعدم قرار دے دیا گیا، ان پر دوبارہ کریک ڈاؤن کیا گیا، ان کے کارکنوں اور ساری قیادت کو جیلوں میںڈال دیا گیااور ان کے امیر حافظ سعد حسین رضوی کو ہائی کورٹ کے پے درپے عدالتی فیصلوں کے باوجود رہا نہیں کیا گیا، یہ توہینِ عدالت ہے ،ان کے سب مطالبات بالکل جائز ہیں اور آئین وقانون کے مطابق ہیں، لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے سابق معاہدوں کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے امیرحافظ سعد حسین رضوی سمیت ان کی شوریٰ کے تمام ارکان اور تمام اسیران کو غیر مشروط طور پر فی الفور رہا کیا جائے، تمام جھوٹی ایف آئی آرز اور عدالتوں میں درج مقدمات غیر مشروط طور پر واپس لیے جائیں اور جن علماء کے نام فورتھ شیڈول میں ہیں ،ان کے نام فوراً اس فہرست سے نکالے جائیں،تحریک لبیک پاکستان پر پابندی فوری اور غیر مشروط طور پر اٹھائی جائے۔ علماء و مشائخ کے اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ شہداء کے ورثاء کوکوئٹہ کے متاثرین کی طرح ڈیڑھ کروڑ روپے فی کس دیت ادا کی جائے اور مجروحین کو اْسی فارمولے کے مطابق زرِ اعانت دیا جائے۔قرارداد پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے تاکہ ناموسِ رسالت کے حوالے سے تمام پارلیمنٹیرین کا کردار سامنے آئے اور قوم کو پتاچلے کہ کون عاشقانِ رسول کی صف میں ہے اور کون صفِ اَعداء میں ہے، برطانوی شہری زلفی بخاری کو فی الفور برطرف کر کے ملک بدر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اعتماد سازی کے مندرجہ بالا اقدامات فوری اور غیر مشروط طور پر کرے تو علمائے اہلسنّت تحریک لبیک کی قیادت کو یہ باور کرانے کی کوشش کرسکتے ہیں کہ وہ اپنے احتجاجی طریقہ کار کو آئین وقانون کے دائرے میں رکھیں اور معمولاتِ زندگی میں مشکلات پیدا نہ کریں۔ اپنے مطالبات کے حق میں جدّوجہد کرنا دستورِ پاکستان کی رو سے ہرجماعت، تنظیم اور افراد کا حق ہے۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے احتجاج کے زمانے میں آئین وقانون کی حدود سے جتنا تجاوز پی ٹی آئی نے کیا ہے، شاید ہی کسی اور جماعت نے کیا ہو،یہ اپنے سارے کرتوت بھول چکے ہیں، جس جرم میں تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، اس سے بڑے جرم میں تحریک انصاف کو کیوں کالعدم قرار نہیں دیا جاتا۔