کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی ایئرلائن پی آئی اے کی زمین کے کیس میں اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سول ایوی ایشن کی کارکردگی صفر ہے، آپ نے دنیا کے سامنے تماشا بنا دیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق پی آئی اے کی زمین تنازعہ کیس کی سماعت میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اور دیگر افسران سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کیا مذاق کر رہے ہیں آپ لوگ؟ آپ سو سال پرانا نظام چلا رہے ہیں، آپ کی کارکردگی گر چکی، آپ کا کام نہیں ائیر پورٹ چلانا۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ ائیرپورٹ کی زمین پر شادی ہالز بنے ہوئے ہیں، کیا اب سول ایوی ایشن نے بھی شادیاں کرانا شروع کردی ہے؟
جسٹس اعجازالحسن نے استفسار کیا کہ کیا شادی ہال سول ایوی ایشن کا کام ہوتا ہے؟، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سول ایوی ایشن کے کام کا اندازہ ہو چکا ہے، جہازوں کی مدت ختم ہو چکی، سول ایوی ایشن کے نمائندے نے عدالت کو کہا کہ کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔
سول ایوی ایشن کے وکیل نے کہا کہ نیو ائیر پورٹ کے لیے 209 ایکٹر اراضی درکار ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی کارکردگی بہتر نہیں گر چکی ہے۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی اے اے سے کہا کہ کیا آپ کو پتہ ہے کہ آپ کا ائیر پورٹ 100 سال پرانا لگتا ہے، صرف 2 جہاز کھڑے دیکھتے ہیں، اتنی بڑی زمین ہے وہاں پر ترقیاتی کام کیوں نہیں کرتے؟ آپ کے ڈی جی سول ایوی ایشن کہا ہیں؟ انہیں بلائیں۔
وکیل سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی کابینہ اجلاس میں ہے، ڈی جی اسلام آباد میں ہونے کے باعث پیش نہیں ہوسکتے، کیا آپ کو معلوم ہے دیگر ائیر پورٹ پر ہر ایک سیکنڈ میں جہاز آتے جاتے ہیں جس زمین کے لیے آئے ہیں انہیں واپس کردیں آپ کا کام نہیں، ہمیں سول ایوی ایشن کے کام کا اندازہ ہوچکا ہے۔
عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو طلب کرلیا اور سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور بورڈ آف ریونیو سے زمین کے متعلق جواب طلب کرلیا ہے جبکہ سینئر ممبر بورڈ سے نیو ائیر پورٹ اراضی کی سروے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔