مذاکرات کامیاب،مقدمات واپس لینگے اسلام آباد مارچ نہیں ہوگا،شیخ رشید

348
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید پریس کانفرنس کررہے ہیں

اسلام آباد/مریدکے( نمائندہ جسارت+ صباح نیوز)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ تحریک لبیک سے مذاکرات کامیاب رہے ،منگل یابدھ تک مقدمات واپس لے لیں گے، زیرحراست افراد کو رہا کردیا جائے گا،یہ طے پایا ہے کہ حکومت فورتھ شیڈول کا بھی جائزہ لے گی۔لانگ مارچ کے شرکا فی الحال اسلام آباد کا رخ نہیں کریں گے اور منگل تک مرید کے ہی میں رکیں گے۔انہوںنے یہ باتیں تحریک لبیک کی قیادت سے مذاکرات کے بعد اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرس میں کہیں۔شیخ رشید نے بتایا کہ حکومتی وفد نے ٹی ایل پی کے نمائندوں سے گھنٹے تک مذاکرات کیے جبکہ خود انہوں نے سعد رضوی سے ون ٹو ون ملاقات بھی کی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ منگل کی شام اور بدھ تک لانگ مارچ کے شرکا مریدکے میں جہاں موجود ہیں وہیں رکے رہیں گے جبکہ بند راستے کھول دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ جب تک مسائل حل ہو جائیں۔وزیرداخلہ نے کہا کہ آج پیر کو ٹی ایل پی کے لوگ وزارت داخلہ آئیں گے اور کوشش ہو گی کہ جلد از جلد تمام مسائل کو حل کیا جائے۔فرانسیسی سفیر کی بیدخلی کے مطالبے پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس وقت فرانس کا سفیر پاکستان میں نہیں ہے بلکہ ناظم الامور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں اس معاملے کو لے کر جائیں گے۔ اسپیکر سے اس کمیٹی کی تشکیل سے متعلق بات کریں گے تا کہ یہ کام جلد از جلد ہوسکے۔شیخ رشید نے کہا کہ اصل بات یہی ہے کہ مذہبی لوگوں سے ٹکراؤ نہیں ہونا چاہیے،جس ملک میں عمران خان نے ختم نبوت کے سپاہی کو وزیر داخلہ بنایا ہو تو وہاں اور کیا بات کریں،ریاست کا کام ڈنڈا چلانا نہیں ہے اور حکومت کا یہ کام نہیں کہ وہ جوڈوکراٹے کرے، حکومت کا کام یہ ہے کہ وہ لچک رکھے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کو رہا کرنے کے معاملے پر بھی کام ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے ٹی ایل پی کو کالعدم نہیں کیا ہوا ہے، انتخابات وہ ہر جگہ اپنے انتخابی نشان پر لڑ رہے ہیں، ہم عدالت عظمیٰ کی طرف نہیں گئے ہیں۔ واضح رہے کہ جب حکومت کسی جماعت کو کالعدم قرار دیتی ہے تو پھر اسے عدالت عظمیٰ کے ذریعے ایسی جماعت کو تحلیل کرنے کے لیے رجوع کرنا ہوتا ہے۔وفاقی وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ مرید کے میں بیٹھے لوگ بدھ کو واپس چلے جائیں گے لیکن جی ٹی روڈ پر رکاوٹیں برقرار رہیں گی جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ کنٹینرز سڑک کے کنارے پر کر دیں۔ایک اورسوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بطور سیاسی ورکر تمام پاکستانی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے لیے تیار ہوں، مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی نہیں کرنا چاہتا تھا، سعد رضوی نے اصرار کیا کہ میں ہی کمیٹی کی سربراہی کروں اس لیے کمیٹی میں ہوں۔ادھرمذاکرات کے بعد ٹی ایل پی نے احتجاج کے لیے نئی حکمت عملی یتار کرلی ہے،نئے احکامات ملنے تک کارکنان کو مریدکے ہی میں پڑاؤ کی ہدایت کردی گئی ہے۔تنظیم نے مرید کے شہر کے وسط میں جی ٹی روڈ پر دھرنا دے رکھا ہے جس کی وجہ سے گوجرانولہ سے لاہور تک جی ٹی روڈ پر ٹریفک معطل ہے جبکہ حکومت نے دھرنے کے اطراف میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر رکھی ہے۔مریدکے میں کھانے پینے کی اشیا کی دکانیں کھلی ہیں جبکہ دھرنے کے شرکا کو مقامی مدارس کی طرف سے کھانا بھی فراہم کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے پولیس کو دھرنے کے اطراف سے ہٹالیا ہے۔ تحریکِ لبیک کی شوریٰ نے کہا ہے کہ حکومت کو منگل کی شام تک کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ تنظیم کے مطالبات پورے کرے، ’غیرقانونی مقدمات‘ ختم کرے اور فورتھ شیڈول پر نظر ثانی کرے۔شوریٰ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تنظیم کے امیر سعد رضوی رہائی کے بعد شوریٰ کے دیگر ارکان سمیت لانگ مارچ کے شرکا کے سامنے آکر مطالبات پورے ہونے کا اعلان کریں گے تب ہی مارچ ختم ہوگا۔دوسری جانب لاہور اورراولپنڈی میں بند راستے تقریبا کھول دیے گئے ہیں ۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کے مطابق اسلام آباد کی تمام سڑکیں بھی اب ٹریفک کے لیے کھلی ہیں۔ مزید برآں پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے بی بی سی کو بتایا کہ سعد رضوی کی نظر بندی کا جائزہ لینے والے فیڈرل ریویو بورڈ کا اجلاس امن و امان کی خراب صورت حال کی وجہ سے نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع سمجھی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی ریویو بورڈ کا اجلاس 2ہفتے بعد ہوگا اس بورڈ میں عدالت عظمیٰ کے جج مقبول باقر اور لاہور ہائی کورٹ کی جج عائشہ ملک بھی شامل ہیں۔احمد اویس نے کہاکہ اگر ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت چاہے بھی تو وہ سعد رضوی کو رہا نہیں کر سکتیں کیونکہ اس حوالے سے عدالت عظمیٰ کا حکم واضح ہے۔ان کا کہنا تھاکہ عدالت عظمیٰ سعد رضوی کی رہائی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے چکی ہے۔