اسلام آباد‘راولپنڈی‘لاہور‘ گوجرانوالہ(صباح نیو ز+ این این آ ئی+مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میںحالات کشیدہ،وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزرا کو کالعدم تحریک لبیک سے مذاکرات کی ہدایت کردی،حکومت کا کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سے جیل میں مذاکرات کا فیصلہ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پیر نورالحق قادری سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور کالعدم تحریک لبیک کے احتجاج کے حوالے سے بات کی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر مذہبی امورپیر نورالحق قادری اوروفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کو لاہور پہنچنے کی ہدایت کردی۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر پیر نور الحق قادری کراچی سے لاہور پہنچ گئے ہیں اور وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم لاہور میں ٹی ایل پی سے مذاکرات کرے گی، حکومتی ٹیم میں پیر نورالحق قادری، شیخ رشید اور راجا بشارت شامل ہوں گے۔دوسری جانب پیر نورالحق قادری نے موجودہ صورتحال کے حوالے سے علمائے کرام سے ٹیلی فونک رابطے کیے ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے پر یقین رکھتی ہے، عوام کے مال و جان کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔دوسری طرف وزارت داخلہ نے کالعدم ٹی ایل پی کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر سے پولیس فورس مانگ لی ہے۔وزارت داخلہ نے پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹریز کو اسلام آباد کی سیکورٹی کے لیے اینٹی رائٹ فورس دستے بھجوانے کے لیے مراسلے بھیج دیے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر سے 10 ، 10ہزار نفری پر مشتمل پولیس دستے اسلام آباد بھیجیں۔ادھرلاہور میں کالعدم تنظیم تحریک لبیک اور پولیس کے درمیان جھڑپیں گزشتہ روز بھی جاری ر ہیں ،جس کے نتیجے میں دونوں طرف کے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ بتی چوک پر سیکورٹی اہلکار ٹی ایل پی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کرتے رہے جبکہ پولیس پر پتھرا ئو جاری رہا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق2پولیس اہلکار اور ٹی ایل پی کے2کارکن جاں بحق ہوچکے ہیں۔ درجنوں پولیس اہلکار اور ٹی ایل پی کے مظاہرین بھی زخمی ہوئے ۔کالعدم ٹی ایل پی کی ریلی میں رکاوٹیں ہٹانے اور راستے کھلوانے کے لیے کرین بھی موجود ہے۔ راوی روڈ ، شفیق آباد ، شاہدرہ اور شاہدرہ ٹان سمیت کئی علاقوں میں موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بند ہے جب کہ راولپنڈی میں دوسرے روز بھی کرفیو جیسی صورتحال سے معمولات زندگی متاثر ہونے لگے، مری روڈ سمیت رابطہ سڑکیں ، میٹرو بس سروس ، پبلک ٹرانسپورٹ ،نجی و سرکاری تعلیمی ادارے اور تمام کاروباری مراکز بھی بند رہے ، میٹرو ٹریک کا کنٹرول رینجرز نے سنبھال رکھا ہے، مری روڈ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے،مری روڈ مریڑھ چوک سے فیض آباد انٹرچینج تک بند ہے،جہاں جگہ جگہ کنٹینر کھڑے کر دیے گئے ہیں،اہم شاہراہیں سیل ہونے سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے ، رکاوٹوں کی وجہ سے مریضوں کی اسپتالوں تک رسائی بھی مشکل ہو گئی ہے۔علاوہ ازیںکالعدم تنظیم کے مارچ کو روکنے کے لیے گوجرانوالا میں دریائے چناب کے قریب جی ٹی روڈ پر 12 فٹ چوڑا اور 12 فٹ گہرا گڑھا کھود دیا گیا ، جی ٹی روڈ بند ہونے سے گاڑیاں پھنس گئیں اور مال بردار ٹرکوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔ ادھر وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشیدکی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔اجلاس میںکالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سے جیل میں مذاکرات کا فیصلہ کیا گیا،اجلاس میں وزیر مذہبی امور نور الحق قادری ، وزیر قانون پنجاب راجا بشارت،چیف سیکرٹری، آئی جی ، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم، کمشنر لاہور سمیت دیگر اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔وزیر داخلہ کو اسلام آباد کی طرف مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔راجا بشارت نے کہاکہ مظاہرین کی سینئر قیادت میں سے4افراد سے رابطے ہوئے ہیں، 3 روز میں4بار مذاکرات ہوچکے ہیں۔