لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایران کے ساتھ جاری حالیہ بات چیت کو سنجیدہ اور دوستانہ قرار دیا ہے۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بات چیت کے سلسلے میں سنجیدہ ہیں۔ یہ ہمارے لیے کوئی بڑی تبدیلی نہیں، کیوں کہ ہم ہمیشہ سے یہ کہتے رہے ہیں کہ ہم خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں ۔ اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے ملک کے سعودی عرب کے ساتھ مکالمے کو سراہتے ہوئے باور کرایا تھا کہ اس سلسلے میں فضا مثبت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بات چیت تعمیری ہے جو صحیح سمت میں جا رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جانبین کے بیچ بات چیت خطے کے مفاد میں ہے۔ گزشتہ ہفتے ماسکو کے دورے کے دوران میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے تیار ہے ، اور اس حوالے سے مملکت کے موقف کا انتظار ہے۔ واضح رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدہ تعلقات پر جمی برف پگھلتی دکھائی دے رہی ہے۔ عین ممکن ہے کہ تہران اور ریاض نئے تعلقات کی شروعات کر دیں۔ یہ اہم ہے کہ آیا یہ دونوں اسلامی ممالک قریبی اتحادی بن سکتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں علاقائی حریف سمجھے جانے والے سعودی عرب اور ایران کے درمیان گزشتہ 5برسوں کے مقابلوں میں اس سال کئی زیادہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر دونوں ممالک کے مندوبین چار بار بغداد میں اور پھر ایک بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیویارک میں ملے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تہران اور ریاض کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ 2016ء میں سعودی عرب کی جانب سے مبلغ آیت اللہ نمر النمر کو سزائے موت دی گئی تھی جس کے نتیجے میں ایران میں سعودی سفارت خانے پر مشتعل ایرانی مظاہرین نے حملہ کردیا تھا۔ اس کے بعد ریاض حکومت نے تہران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔ اس کے علاوہ شام، یمن اور لبنان میں جاری علاقائی تنازعات میں دونوں ممالک مسلسل ایک دوسرے کی مخالفت میں متحرک رہے ہیں۔ اس پس منظر میں سعودی ولی عہد کی جانب سے یہ کہنا کہ ایران کے ساتھ بات چیت باہمی اعتماد پیدا کرنے اور تعلقات کو بحال کرنے میں ٹھوس نتائج کی طرف لے جائے گی،ایک نئی پیش رفت ہے۔