سعد رضوی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف درخواست ،عدالت عظمیٰ نے معاملہ ہائی کورٹ بھیج دیا

130

اسلام آباد(آن لائن) عدالت عظمیٰ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کی رہائی کا معاملہ ہائی کورٹ کو بھیج دیا ہے۔جسٹس اعجا زالاحسن کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سعد رضوی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی درخواست کی سماعت کے دوران قرار دیا کہ ہائی کورٹ کا خصوصی ڈویژن بینچ رہائی کے معاملے کا از سرنو جائزہ لے کر فیصلہ کرے۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے رہائی کے فیصلے کو کالعدم کرنے کی استدعا کی اور مؤقف اپنایا کہ سعد رضوی کی کال پر احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے واقعے کے نتیجے میں 3پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد کی جان چلی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ سعد رضوی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت نظر بند کیا گیا اور ان کی نظر بندی میں توسیع کے لیے ہائی کورٹ کے ریویو بورڈ سے رجوع کیا گیا لیکن ہائی کورٹ کے ریویو بورڈ نے نظر بندی میں توسیع کی درخواست مسترد کردی۔ اس موقع پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت نظر بندی کا کوئی گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا؟، جس کے جواب میں سرکاری وکیل نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے نظر بندی کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا۔ سعد رضوی کے چچا کے وکیل نے صوبائی حکومت کی درخواست کی مخالفت کی اور مؤقف اپنایا کہ حکومت کے پاس 90 دن کے بعد نظر بندی کی توسیع کا اختیار نہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ فریق مخالف کو پر تشدد واقعات سے انکار نہیں، جو ماضی میںہوا اسے مانتے ہیں کہ ایسا ہوا۔ فاضل جج نے کہا کہ ہائی کورٹ اس کیس کو خود یکھے اسے درست طریقے سے ڈیل نہیں کیا گیا۔ فریقین کی طرف سے کیس کو درست طریقے سے ڈیل نہیں کیا گیا، جو ماضی میں واقعات ہوئے آپ اسے تو مانتے ہیں کہ ایسا واقعہ ہوا۔مخالف وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہنگامہ آرائی سے سعد رضوی کا کوئی تعلق ہی نہیں کیونکہ انہیں پہلے حراست میں لیا گیا تھا اور جب ہنگامہ ہوا تو سعد رضوی حراست میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعد رضوی بغیر کسی وجہ کے 6 ماہ سے جیل میں ہیں۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد رہائی کا معاملہ فیصلے کے لیے ہائی کورٹ کو بھیج دیا۔