شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کا نیب آردیننس کی بنیاد پر ریلیف لینے سے انکار

160

اسلام آباد(آن لائن)احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے وکلاء کا نیب آرڈیننس کے تحت استثنا کی درخواست میں حصہ بننے سے انکار پر دیگر شریک ملزمان کی طرف سے نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ریفرنس خارج کرنے کی استدعا پر عدالت نے نیب سے جواب طلب کرلیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی اور دیگر عدالت پیش ہوئے ،اس موقع پر وکلاء صفائی کی طرف سے نیب ترمیمی آرڈیننس کی کاپی عدالت میں پیش کی گئی اور ریفرنس ختم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ نیب کا نیا آرڈیننس آیا ہے ہمیں جائزہ لینے کا وقت دیاجائے۔ بیرسٹر قاسم عباسی نے کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواست دائر کریں گے، نیب آرڈیننس سیکشن بی کے مطابق کیس فعال نہیں کرتا۔بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ راجا پرویز اشرف کا کیس 2010 میں بنا، 2019 میں ترمیمی آرڈیننس آیا اور ریلیف ملا، آرڈیننس کے بعد نیب اور احتساب عدالت کا دائرہ اختیار ختم کردیا گیاہے، دوسرا نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد نان پبلک ہولڈرزکو بھی نکال دیاگیاہے، اگرٹیکس کا مسئلہ ہے تو ٹیکس ٹربیونل میں کیس چلاجائے گا، اس موقع پر نیب پراسیکوٹر نے شریک ملزمان کے وکلاء کی طرف سے دیے گئے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہاگیا کہ کابینہ فیصلوں کو جو نیب سے استثنا دیاگیا وہ6 اکتوبر کے بعد ہوگا،دوران سماعت شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے وکلاء نے نئے نیب آرڈیننس کے تحت درخواست کا حصہ بننے سے انکار کردیا،عدالت نے نجی ائربلیو کے سی ای او چودھری اسلم کی بطور پرائیوٹ شخص ریفرنس سے نام نکالنے کی استدعا سمیت دیگر شریک ملزمان کی استدعا پر بھی نیب سے مفصل جواب طلب کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ سماعت پر تمام وکلاء کے دلائل سن کر فیصلہ کریں گے اور سماعت 26اکتوبر تک کیلیے ملتوی کردی گئی۔