لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے 2 رکنی بینچ نے کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے فیصلہ پر عمل درآمد روکتے ہوئے معاملہ واپس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کالعدم تحریر لبیک ( ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے جج جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل 2 رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں پنجاب حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ جلا گھیرا کے افسوسناک واقعے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد جان کی بازی ہارے۔ ہائی کورٹ کے نظر ثانی بورڈ نے سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع نہیں کی۔ جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا انسداد دہشت گری دفعات کے تحت نظر بندی کا کوئی گزٹ نوٹی فیکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔ جس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جی گزٹ نوٹی فیکیشن جاری کیا گیا ہے۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کے پاس 90 روز کے بعد نظر بندی کی توسیع کا اختیار نہیں ہے۔ جس پر جسٹس مظاہر نے ریمارکس دیئے کہ شاید دونوں فریقین کی طرف سے کیس کو درست طریقے سے ڈیل نہیں کیا گیا۔ جو ماضی میں واقعے ہوئے آپ اسے تو مانتے ہیں کہ ایسا واقعہ ہوا۔
عدالتی ریمارکس پر درخواست گزار کے وکیل برہان معظم ملک نے کہا کہ جب ہنگامہ ہوا تو سعد رضوی اس سے قبل ہی جیل میں تھے۔ سعد رضوی بغیر کسی وجہ کے چھ ماہ سے جیل میں قید ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، ہم کیس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیتے ہیں۔
اس موقع پر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے 2 رکنی بینچ نے سعد رضوی کی رہائی کے فیصلہ پر عمل درآمد روکتے ہوئے کیس دوبارہ لاہور ہائی کورٹ کو بھیج دیا۔ عدالتی حکم کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کا 2 رکنی خصوصی بینچ کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ کرے۔