کراچی (جسارت نیوز) محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی پوری زندگی میں سب سے زیادہ کرب میں ڈالنے والی شخصیت پاکستان کے سابق فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف تھے۔ 2003ء میں جنرل پرویز مشرف کے دور میں امریکی صدر
جارج ڈبلیو بش نے پاکستانی حکومت پر الزام لگایا کہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان دوسرے ممالک کو یورینیم منتقل کر رہے ہیں۔ ایک ٹیلی فون کال پر ڈھیر ہونے والے امریکا سے خوفزدہ جرنیل نے فوری طور پر محسن پاکستان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا اور انہیں ایوان صدر بلا کر پہلے تو بے عزت کیا پھر ٹی وی پر بلا کر ان سے دبائو ڈلوا کر اس الزام کو تسلیم کرنے اور معذرت کرنے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد جنرل پرویز نے ڈاکٹر قدیر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا اور انہیں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ بعد میں ڈاکٹر قدیر نے ایک انٹرویو میں سارے ڈرامے کو طشت ازبام کر دیا تھا اور واضح طور پر کہا تھا کہ مجھ سے جنرل پرویز نے دبائو ڈال کر اعترافی بیان جاری کرایا تھا۔ مجھے اسٹیبشلمنٹ کی طرف سے قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ جنرل پرویز مشرف کی جانب سے ڈاکٹر قدیر سے اعترافی بیان نے جنرل پرویز سمیت اسٹیبشلمنٹ کے بہت سے لوگوں کا پردہ رکھ لیا۔ اسے بھی ڈاکٹر قدیر کی ایک اور قومی خدمت کہا جانا چاہیے۔