عمران خان تقریر کی حد تک کشمیر کے سفیر بنے عملی اقدامات نہیں کئے

582

کراچی (رپورٹ: محمد علی فاروق) عمران خان تقریر کی حد تک سفیر بنے ،عملی اقدامات نہیں کیے‘ وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں نریندرمودی کوبے نقاب کیا‘بھارت نے کشمیر کے لیے جو اقدامات کیے ہیں ان کاتدارک محض تقریروں سے ممکن نہیں‘عمران خان نے حضور اکرمؐ کی شان پر بین الاقوامی سطح پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا۔ ان خیالا ت کا اظہار سابق امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر عبدالرشید ترابی، جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اسامہ بن رضی اور معروف تجریہ نگار اور کالم نگار نصرت مرزا نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا عمران خان نے خود کو کشمیر یوں کا سفیر ثابت کیا ہے ؟‘‘عبدالرشید ترابی نے کہا کہ عمران خان نے بین الاقوامی سطح اور جنرل اسمبلی میں کشمیریوںکا مقدمے لڑنے کے دعوے تو بہت کیے مگر محض تقریر سے مسئلہ حل نہیں ہوتا‘ کشمیر کا مسئلہ ایک بڑی مہم کا تقاضا کرتا ہے اس حوالے سے اس کا اہتمام نہیں ہوسکا‘ وزیراعظم پاکستان کے جنرل اسمبلی کے خطابات نریندرمودی کو فاش ازم اور ہٹلر سے جوڑنے کی وجہ سے مغربی ممالک کو اچھا پیغام گیا ہے‘ مودی کو مزید بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے‘ بھارت طاقت کی بنیاد پر کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا‘عمران خان اس بار بھی جب کشمیر آئے تو انہوںنے خطاب بہت اچھا کیا مگر کیا‘ بھارت نے کشمیر کے حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں ان کا محض تقریروں سے تدارک ممکن نہیں‘ اس کے خلاف جامع حکمت عملی تشکیل دینی ہوگی اور ایک بہت جارحانہ ہمہ گیر اور بین الاقوامی سفارتی مہم کی ضرورت ہے تاکہ اس نازک مرحلے پر ریاست کی وحدت پر کوئی آنچ نہ آ سکے اس حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے کو ئی خاص پیش رفت نظر نہیں آرہی‘ ایسا نہ ہو کہ اس حوالے سے ہمارا موقف عالمی سطح پر کمزور پڑ جائے۔ اسامہ بن رضی نے کہا کہ آپ کے سوال میں عمران خان کو ایک سفیر کی حد تک ہی رکھا گیا ہے حالانکہ عمران خان اس ملک کے وزیر اعظم ، چیف ایگزیکٹیو اور سربراہ ہیں‘ کشمیر کے حوالے سے ان کا کردار صرف سفیر کی حد تک کا نہیں ہے بلکہ ان کا یہ کردار ایک ایسی ریاست کے سر براہ کی حیثیت سے بنتا ہے جو کشمیر کی آزادی کے لیے صرف سفارتی محاذ پر ہی نہیں بلکہ کشمیر یو ں کی اخلاقی اور مادی ہر لحاظ سے ان کی مدد اور سر پرستی کرتا ہے جس کے نتیجے میں کشمیر آزادی کی منزل تک پہنچ جائے کیو نکہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس طرح بھارت ایک فریق ہے اسی طرح پاکستان بھی ایک فریق ہے اور پاکستان پر بھی تمام کرداروںکو ادا کرنے کی ذمے داری عاید ہوتی ہے جو کردار کشمیر میں بھارت انجام دے رہا ہے اس اعتبار سے عمران خان کا کردار اس سوال میں سفیر کی حیثیت سے محدود رکھا گیا ہے‘ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کا کوئی کلیدی کردار فارن افیئر میں نہیں ہوتا مگر اقوام متحدہ میں عمران خان نے جس طرح کشمیر کا مسئلہ اقوام عالم کے سامنے پیش کیا ہے وہ بہت غیر معمولی اور بہت ہی جاندار تھا‘ اس کو بحیثیت پاکستانی قوم اور کشمیر کے مظلوم عوام نے بھی بہت زیادہ سراہا ہے مگر اصل کردار جو کشمیریوں کو مطلوب ہے وہ صرف اس طرح کا سفیر والا کردار نہیںہے بلکہ ایک فیصلہ کن کردار ہے جس سے ان کو آزادی کی منزل حاصل ہو۔ نصرت مرزا نے کہا کہ اگر گزشتہ 10 سال میں رہنے والی دونوںحکومتوںسے عمران خان کی حکومت کا موازنہ کیا جائے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان حکومتوں سے کہیں زیادہ عمران خان کشمیریوں کے لیے ایک اچھے وکیل ثابت ہوئے ہیں‘ عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر کشمیر یوں کا مقدمہ اچھے انداز میں لڑا جس کی وجہ سے کشمیریوںکی آواز دنیا تک پہنچ سکی‘ عمران خان کے کچھ متاثر کن فیصلے ایسے ہیںکہ ان کی تعریف کی جانی چاہیے‘ انہوں نے حضور اکرمؐ کی شان میں بین الاقوامی سطح پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں کیا ‘ دوسرا بین الاقوامی سطح پر اسلام فوبیا میں مبتلا مغربی دنیا تک اسلام کی بہترین ترجمانی کی اور کشمیر کے حوالے سے دنیا کو اصل مسئلے کی طرف متوجہ کیا‘ عمران خان نے امریکا کے سامنے اسٹینڈ لیا اور امریکا کو انکارکیا‘ یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑی بات ہے‘ عمران خان کے ان فیصلوں کے بعد پاکستان کو یہ محسوس ہوا کہ وہ ایک کھلا ڑی بن چکا ہے‘ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ریاست بن گیا ہے حالانکہ یورپ کی ریاستوں کے مقابلے میں پاکستان پہلے بھی آزاد تھا مگر عمران خان کے بعد بین الاقوامی سطح پر پاکستانی اپنے آپ کو کافی آزاد محسوس کرتے ہیں۔