اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور مرحومہ کلثوم نواز پر اضافی ٹیکس کے اطلاق پر ایف بی آر کو آخری وارننگ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ایف بی آر بتائے اضافی ٹیکس کا نوٹس کب دیا، ایف بی آر اپنی دستاویز کا جائزہ لے، نوٹس اگر فریقین کو دیا گیا تو اضافی ٹیکس کا اطلاق ہو جائے گا۔ گزشتہ روز جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے معاملے پر سماعت کی، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ 1994-95ء کا معاملہ ہے، اضافی ٹیکس 2002 میں لگا، نوٹس کب ہوا، تاریخ بھی ایف بی آر نے نہیں بتائی، ایف بی آر کو
آخری موقع ہے، نوٹس نہ ثابت نہ ہوا تو کیس اڑا دیں گے۔ اس دوران ایف بی آر کے وکیل نے دلائل دیے کہ نوٹس دیا گیا تھا، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سوال یہ ہے کہ اضافی ٹیکس لگانے سے قبل فریقین کا نوٹس دیا گیا؟ کیا نوٹس فریقین کو موصول ہوا؟ ایف بی آر کے کہنے سے تو نوٹس کی وصولی ثابت نہیں ہوسکتی۔ واضح رہے کہ ایف بی آر نے اضافی ٹیکس سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔