گوادر(نمائندہ خصوصی) جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں گوادرمیں ہزاروں افرادکا گوادر کو حق دومہم کے سلسلے میں عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا،جلسے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، اس موقع پر ہدایت الرحمن بلوچ نے حکومت کو ایک ماہ کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہاکہ ایک ماہ کے اندر ہمارے مطالبات تسلیم کریں بصور ت دیگر 31اکتوبر کو پریس کانفرنس کرکے ہزاروں افراد کے ہمراہ بلوچستان کی تاریخ کاسب سے بڑادھرنادینے کااعلان کریں گے۔ چیک پوسٹوں پر بلوچستان کے عوام کو لاوارث سمجھ کر ان کی تذلیل بند کی جائے ۔ بلوچستان کے عوام کو روزگار دیاجائے ،چیک پوسٹوں اورمنشیات کا خاتمہ،لاپتا افراد کوبازیاب کرایا جائے ،پانی،بجلی ،روزگار،صحت اور تعلیم سمیت بنیادی سہولیات اہل بلوچستان کو فراہم کی جائیں ۔جھوٹی ترقی کے دعویدار عوام کو مزید دھوکا نہ دیں ۔ہم ظالم وجابر قوتوں کے خلاف جہادکا اعلان کررہے ہیں بنیادی انسانی حقوق ہماراحق ہے ۔ ہم پاکستانی ہیں ہم سے دن میں 5 دفعہ شناخت طلب کی جاتی ہے، کہاں سے آرہے ہوکہاں جارہے ہیں کی ریہرسل بند کی جائے۔ 70سال سے ہمارے حقوق غصب کیے جارہے ہیں حکمران ہمیں مزید دھوکا نہ دیں ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ’’گوادرکو حق دو‘‘ کے سلسلے میں شہدائے جیوانی چوک پرگوادرکی تاریخ کے سب سے بڑے عوامی احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،روزانہ چیک پوسٹوں پر اپنی تذلیل اور ٹرالرمافیازسے تنگ بلوچستان کے ہزاروں لوگ جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی قیادت میں منظم شکل میں گوادر کی سڑکوں پر نکل آئے، جلسے میں عوام کا گویاسیلاب اُمڈ آیاجس میں گوادرسمیت پیش گان،جیونی ،سربندر،پسنی، اورماڑہ سمیت قرب وجواراور تربت سے بھی ہزاروں افرادنے شرکت کی جلسے میں مکی مسجد تادارالعلوم اسکول عوام کا جم غفیر تھا ۔اس موقع پر جلسے سے سعید احمدبلوچ، مولانا لیاقت بلوچ ،ماجد سہرابی ،شریف میاں داد، محمد جان مری ،ماجدجوہر،حسن مرادنے بھی خطاب کیا۔ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہاکہ آج کا جلسہ حقوق کے حصول اور ظلم وجبر اور ناانصافی کے خلاف تحریک کا آغازہے بلوچستان میں ترقی کے نام پر مقامی لوگوں کی تذلیل،ٹرالرمافیا کے ذریعے گوادر ومکران کے لوگوں کامعاشی قتل اور سمندرمیں ماہی گیروں کی آمدورفت میں رکاوٹ بند نہ ہوئی تو تحریک اپنے اگلے مرحلے میں داخل ہوگی۔ گوادرمکران کے نوجوانوں کا شکر گزارہوں ۔ہم آئین پاکستان کے تحت شہریوں کی بنیادی ضروریات کا مطالبہ کررہے ہیں، گوادر بندرگاہ نے یہاں کے عوام کو کچھ نہیں دیاسوائے کہاں سے آرہے ہوکہاں جارہے ہو کے ۔عمران خان کی طرح ایک کروڑنوکریوں کا مطالبہ ہم نہیں کرتے بلکہ زندہ رہنے کے لیے ہمیں پانی ،بجلی اور بنیادی ضروریات چاہئیں ۔گھر میں موجودمائوںبہنوں اور بیٹیوں کا مشکورہوں انہوں نے گوادر کو ترقی دو تحریک کی کامیابی کے لیے بہت ساری دعائیں کیں ۔ہم موٹروے نہیں مانگ رہے بلکہ پینے کاصاف پانی چاہیے ۔سی پیک سٹی گوادر کی بندرگاہ نے ہمیں چیک پوسٹوں اور ان پر تذلیل کے سواکچھ نہیں دیا ۔ گوادر مکران کے عوام کو کوئی ترقی نہیں دی گئی ۔گوادر کے عوام کو حقوق دینے کے لیے ہم ہر ہفتے اس طرح کا جلسہ کرسکتے ہیں ۔ٹرالر مافیا کی سرپرستی صوبائی اور وفاقی حکومت کر رہی ہے ۔گوادر کے اصل مالک گوادر کے باسی اور ماہی گیر ہیں کوئی اور گوادر کی ملکیت کا دعویٰ نہ کرے ۔ سیکورٹی فورسزگوادر وبلوچستان کے مظلوم عوام کو لاوارث سمجھ رہی ہے ، کوسٹ گارڈمنشیات رکوانے کے لیے بنایاگیا ہے لیکن یہ لوگ گھی وراشن پکڑنے میں مصروف ہیں ۔ مظلوم عوام اورماہی گیروں کیساتھ ہتھک آمیزرویہ برداشت نہیں کیا جائے گا اورماڑہ سے جیونی تک ماہی گیروں کو آزادی سے ماہی گیری کرنے دی جائے ۔ پاکستان کی مقتدرقوتیں ہمیں سن لیں اور ہمارے جائز مطالبات پورے کرتے ہوئے ہمیں بھی عزت سے جینے دیا جائے ،اپنا روزگارکرنے اور پیٹ پالنے کے لیے ساحل کی جانب جانے سے روکنے سے اجتناب کیا جائے ۔مسائل کے حل مطالبات منوانے کے لیے30اکتوبر تک کا وقت ہے اگر 30اکتوبرتک مسائل حل نہ ہوئے اورمطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو 31اکتوبر کو ملافاضل چوک پرپریس کانفرنس کرکے بلوچستان کی تاریخ کا بڑادھرنا دینے کااعلان کروںگا۔ حکومت پاکستان گوادر کے نوجوانوں کو روزگار دے، لاپتا افراد کو بازیاب کیا جائے ۔