اسلام سے متصادم قانون سازی قوم نے مسترد کردی،سراج الحق،حکومت این جی اوز کا ایجنڈا آگے بڑھانے سے باز رہے

274
شیخوپورہ: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق پریس کانفرنس کررہے ہیں

شیخوپورہ ( نمائندہ خصوصی ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری اور بیڈ گورننس پی ٹی آئی حکومت کے ٹریڈ مارکس ہیں۔ مدینے کی ریاست کا پاک نام لے کر عوام کے ساتھ مذاق کیا گیا۔ گھریلو تشدد بل، وقف املاک ترمیمی آرڈیننس سمیت دیگر قانون سازی اسلامی تعلیمات سے متصادم ہے۔ حکومت تبدیلی مذہب کا قانون لانے جا رہی ہے۔ واضح کرتا ہوں کہ جماعت اسلامی دین بیزار حکومتی اقدامات کو کبھی قبول نہیں کرے گی۔ قوم نے ملک کے اسلامی نظریے کے خلاف قانون سازی کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ حکومت مغرب اور این جی اوز کا ایجنڈا آگے بڑھانے سے باز رہے۔ پی ٹی آئی نے اب تک 57قوانین بنائے ایک بھی عوام کی فلاح کے لیے نہیں ہے۔ ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری میں تبدیل کر دیا گیا۔ حکومت کا جمہوری اقدار پر کوئی اعتماد نہیں، یہ لوگ مباحثے سے بھاگتے ہیںاور اپوزیشن کا سامنا کرنے کو تیار نہیں ۔ ایک طرف ملک معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، دوسری جانب خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ امریکی سینیٹرز کی طرف سے پاکستان پر پابندیوں کا بل زیرغور ہے۔ مودی کو کشمیر جھولی میں رکھ کر دے دیا گیا۔ حکومت بتائے کہ 3 سال میں اس نے کیا کیا؟ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں شرمناک اضافے کی پرزور مذمت کرتے ہیں انھیں واپس لیا جائے۔ 22کروڑ عوام حکمرانوں کی پالیسیوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ پی ٹی آئی بھی فلاپ ہو چکی، ن لیگ اور پی پی نے بھی اپنے دوراقتدار میں عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ ہمارے پاس معیشت، صحت، تعلیم، عدالت، پولیس سمیت دیگر شعبوں میںاصلاحات لانے کا مکمل ایجنڈا ہے۔ اقتدار میں آ کر پاکستان کو عظیم اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے شیخوپورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ امیر صوبہ پنجاب وسطی جاوید قصوری، ضلعی امیر رانا تحفہ دستگیر اور دیگر مقامی قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ امیر جماعت ضلع شیخوپورہ کے ایک روزہ دورے پر تھے جس کے دوران انھوں نے مریدکے میں خطبہ جمعہ دیا اور بعدازاں مہنگائی کے خلاف ریلی سے خطاب کیا۔ انھوں نے شیخوپورہ شہر میں ضلعی ذمے داران کے اجلاس سے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے پنجاب پر ایک ایسے شخص کو مسلط کر دیا ہے جس کے پاس کوئی وژن ہے نہ اہلیت۔ سچی بات یہ ہے کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ پنجاب میں کوئی اہل آدمی آگے نہ آئے۔3 سال میں صوبے میں 7 بار آئی جی تبدیل ہو چکے ہیں،5 بار چیف سیکرٹری اور کم از کم 8 بار لاہور کے پولیس چیف کو بدلا گیا ہے۔ بیڈ گورننس، مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کی وجہ سے پنجاب کے عوام پریشان ہیں۔ حکومت مافیاز کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے، ایماندار تاجر طبقہ اور کاروباری حضرات شدید اضطراب میں ہیں۔ وزیراعظم کا یہ کہنا کہ مافیاز کی وجہ سے ملک آگے نہیں جا رہا، بذات خود ایک اعتراف ہے کہ وہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم اگر غور کریں تو ان کے اردگرد ہر طرح کے مافیاز موجودہیں۔ پی ٹی آئی میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جنھوں نے مختلف اسکینڈلز سے دنوں میں اربوں روپے بنائے۔ احتساب کا نام لیا جاتا ہے، مگر اس کا وجود کہیں دکھائی نہیں دیتا۔ حکومت نے اشیائے خورونوش، پیٹرول، ڈیزل، گیس، ایل این جی اور دیگر بنیادی ضرورت کی اشیا میں 100 سے 300 گنا اضافہ کیا ہے۔ عام آدمی کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہو چکا ہے۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کر کے 34لاکھ برسرروزگار لوگوں کو بے روزگار کر دیا۔ حکومت نے سوا 3 سال مکمل کر لیے ہیں اور اس کے پاس پونے 2 سال رہ گئے، مگر اب تک اس نے اپنے منشور میں سے کسی ایک وعدے پر بھی عمل نہیں کیا۔ 50لاکھ گھر دینے کا اعلان کیا گیا، مگر اس جانب ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔ امیر جماعت نے کہا کہ بین الاقوامی محاذ پر پاکستان تنہا ہے۔ بار بار کہنے کے باوجود حکومت نے کشمیر پر کوئی ایکشن پلان نہیں بنایا۔ کشمیر میں 73 سالہ جدوجہد کو سبوتاژ کر دیا گیا۔ اب امریکا ہمیں آنکھیں دکھا رہا ہے،مگر مجال ہے کہ یہ حکومت سنجیدگی کے ساتھ ان ایشوز پر غور کر رہی ہو۔ پی ٹی آئی کے وزیر ٹیلی وژن اسکرینوں پر بھڑکیں مارتے ہیں، مگر سنجیدگی سے عاری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وڈیروں، جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ قوم کی مشکلات کا ازالہ قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔جماعت اسلامی قوم سے اپیل کرتی ہے کہ وہ آئندہ الیکشن میں ہمارا ساتھ دے تاکہ اسلامی فلاحی پاکستان کی منزل حاصل کی جا سکے۔