سانگھڑ (نمائندہ جسارت) ضلع سانگھڑ میں گزشتہ 6 ماہ سے 6 تعلقوں میں سب رجسٹرار کی تعیناتی نہ ہوسکی۔ جائیداد کی خرید و فروخت رکنے سے عوام عوام ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ لوگوں کے حاصل کیے گئے سیل سرٹیفکیٹ ایکسپائیرہوگئے۔ضلع بھر کی 21 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی پریشانی کا شکار ہے، رجسٹریوں، اٹارنی، پاورز اور جائیداد کی خرید و فروخت کے مسائل کے انبار لگ گئے۔ضلع سانگھڑ کی 6 تحصیلوں میں گزشتہ 6 ماہ سے سب رجسٹرار کی سیٹیں خالی پڑی ہیںجبکہ گزشتہ ہفتے حکومت سندھ نے ڈسٹرکٹ رجسٹرار آصف شاہ کو اچانک تبدیل کردیا۔ اس وقت پورے ضلع میں کوئی بھی رجسٹرار موجود نہیں ہے سائلین کا کہنا ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے تحصیل شہداد پور، سنجھورو، ٹنڈوآدم، جام نواز علی، کھپرو اور سانگھڑ تحصیل میں سب رجسٹرار کی سیٹیں خالی پڑی ہیں جسکی وجہ سے 6 تحصیلوں کے کچھ سائلین کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر رجسٹرار کے پاس آنا پڑتا تھامگرحکومت سندھ نے پچھلے ہفتے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر رجسٹرار آصف شاہ کو تبدیل کر کے 21 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا ہے۔ سائلین کا کہنا ہے حکومت سندھ کی نا اہلی سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت پورا ضلع بغیر رجسٹرار کے چل رہا ہے۔ ہزاروں رجسٹریاں التواء کا شکار ہیں۔رجسٹرار کی عدم تعیناتی کی وجہ سے رجسٹریوں، اٹارنی پاورز کے کام ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں جائیداد، پلاٹوں کمرشل دکانوں کی خریدوفروخت کرنے والے لوگوں کے کام بند ہونے کی وجہ سے ذرائع آمدن متاثر ہو رہی ہے۔ دیہاڑی اور ماہوارتنخواہ پر کام کرنے والے عام ملازمین کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق رجسٹریوں اور اٹارنی پاورز دستاویزات کی مد میں ٹیکس کی صورت میں ماہانہ کروڑوں روپے حکومت سندھ کے خزانے میں جمع ہوتے ہیں۔اس وقت اسلام آباد، پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان اور سندھ کے دور دراز کے علاقوں سے سائیلین رجسٹریوں اور اٹارنی پاورز کے لیے انتظار میں ہیں مگر حکومت سندھ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ۔