وفاقی وزیر شہری ہوابازی غلام سرور نے کہا ہے کہ پی آئی اے کونفع بخش ادارہ بنانے ہمیں ان روٹس کو بند کرنا ہو گا لاہور اسلام آباد روٹ پر کوئی پرواز نہیں ،لوگ موٹر وے سے جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر ایوی ایشن ڈویژن غلام سرور نے تحریری جواب پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد ایئرپورٹ آپریشنل ہے اے ٹی آر 42 لینڈکر سکتے ہیں لیکن ائیرپورٹ کمرشلی وائیبل نہیں ہےائیرلائنز پر منحصر ہے کہ وہ مسافروں کو دیکھتے ہوئے ائیرپورٹس سے پروازوں کا آغاز کریں۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو 462 ارب روپےخسارے میں ملے اسے یہی لوگ کھا گئے جو آج سینیٹ میں اعتراض کر رہے ہیں۔
اپوزیشن ارکان نے وزیر ہوابازی کی تقریر پر احتجاج کیا ، وفاقی وزیر نے بتایا کہ پی آئی اے کے خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے مالی سال 2020 میں پی آئی اے کا خسارہ 34 ارب 64 کروڑ تھا 3 سال میں پی آئی اے کے خسارے میں کمی آئی ہے پی آئی اے کونفع بخش ادارہ بنانے ہمیں ان روٹس کو بند کرنا ہو گا لاہور اسلام آباد روٹ پر کوئی پرواز نہیں ،لوگ موٹر وے سے جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال نومبر میں آڈٹ ٹیم پاکستان آئے گی اورعائد پابندی ختم ہو جائے گی۔