چیئرمین نیب کو آرڈیننس کے ذریعے توسیع ملی تو عدالت عظمیٰ جائیں گے،شاہد خاقان

361

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ن لیگ کے رہنما، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت سے متعلق واضح قانون موجود ہے اس کے باوجود توسیع کی جا رہی ہے‘ موجودہ قانون کے مطابق آرڈیننس کے ذریعے توسیع نہیں کی جاسکتی‘ اپوزیشن کی مشاورت ضروری ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کی شرح کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے‘ وزیراعظم ہر ہفتے تقریر کرتے ہیں لیکن کسی تقریر میں غربت اور مہنگائی کا ذکر نہیں ہوتا‘ نیب کی ریکوری تو صفر ہے‘ حکومت کے ہر محکمے میں کرپشن کے کیسز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ایسا ہی چیئرمین نیب چاہیے جس کو حکومتی کرپشن نظر نہ آتی ہو‘ چیئرمین نیب کو آرڈیننس کے ذریعے توسیع دی گئی تو عدالت عظمیٰ جائیں گے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا‘ ہمیں افغان عوام کی رائے کا احترام کرنا چاہیے‘ افغانستان کے معاملے پر اثر انداز ہونے سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر اثر پڑ سکتا ہے‘ وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف کے لیے قانون واضح ہے‘ مروجہ ادائیگی کے بعد تحائف رکھے جاسکتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ نواز شریف کا سندھ کے لیے تحفہ تھا‘ موجودہ حکومت نے منصوبے مکمل کرنا تو دور کوئی منصوبہ شروع تک نہیں کیا ‘ نواز شریف کے منصوبوں پر تختیاں لگا کر خوش ہوجاتے ہیں۔ قبل ازیں احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کے خلاف پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس میں آئندہ سماعت پر گواہ کے بیان پر جرح جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی۔