دوشنبے ( آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا ہے کہ افغانستان میں خانہ جنگی کا خدشہ، وقتی طور پر ٹل گیا ہے، اگر افغانستان میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کو اپنا نیٹ ورک بڑھانے کا موقع میسر آ سکتا ہے ،بھارت کو چاہیے کہ وہ اسپائلر کا کردار ترک کر کے خطے کے امن و استحکام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے، امن کاوشوں کا حصہ بنے، ہم نے خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس اور علاقائی صورتحال کے حوالے سے مقامی و بین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان سمیت خطے کے اہم ممالک شامل ہیں، خطے کی سطح پر تجارت، سرمایہ کاری، اور روابط کے فروغ کے لیے تنظیم اہم پلیٹ فارم ہے،کاسا 1000،تاپی گیس پائپ لائن اور ریل لنک منصوبے، پورے خطے کے لیے یکساں طور پر مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری رائے میں بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر الزام عاید کرنے کی روش چھوڑ کر، نئی حقیقت کا سامنا کرے،افغانستان میں پیش آنے والے حالات و واقعات کی بنیادی ذمے داری افغانستان کی سابق ناکام حکومت پر عاید ہوتی ہے، بھارت دوحا میں ہونے والے بین الافغان مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا رہا ۔