عالمی برادری نے افغان مسئلے پر تساہل برتا تو سنگین نتائج نکلیں گے،شاہ محمود قریشی

153

اسلام آباد(اے پی پی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی جانب سے افغانستان میں عوام کو انسانی بنیادوں پر نہایت ضروری مدد کی فراہمی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کو یقینی بنانے اور انسانی حقوق کے احترام کے فروغ کے لیے افغانستان میں سیاسی استحکام اور امن درکار ہے، امن اس وقت تک مستحکم وپختہ نہیں ہوسکتا جب تک افغانستان کو درکار معاشی اور مالیاتی گنجائش فراہم نہیں ہوتی۔پیر کو افغانستان میں انسانی صورتحال پر اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مسائل انتہائی کٹھن ہیں، افغانستان کے قریباً1کروڑ80لاکھ عوام کو اس صورتحال میں انسانی بنیادوں پر امداد کی اشد ضرورت ہے،عالمی برادری کی جانب سے تساہل پر مبنی ردعمل ہو اتو اس کے سنگین انسانی نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم اور نازک مرحلے پر افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہوگا جس میں مالی اور سیاسی حمایت دونوں شامل ہیں، اس وقت ترقیاتی نئی شراکت داریوں کی ضرورت ہے، قوم کی تعمیر میں حمایت درکار ہے اور افغان آبادی کی انسانی بنیادوں پر مطلوب ضروریات کو پورا کرنا ہوگا، پائیدار حل کا تقاضا ہے کہ ترقیاتی منصوبہ جات لائے جائیں، روزگار کی فراہمی کے مواقعے پیدا کیے جائیں اور خوراک، صحت اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات کی افغان عوام تک رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے اندر انسانی صورتحال پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہمیں ان لاکھوں افغانیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو دیگر ممالک میں سکونت پذیر ہیں اور جن کے لیے گزشتہ برسوں میں عالمی امداد میں کمی آئی ہے، عالمی ذمے داری کے اصول اور وزن اٹھانے میں حصہ داری کے تحت مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کی خاص طورپر کورونا کی موجودہ مشکل صورتحال کے دوران حمایت اور مدد کی جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے حصے کے طورپر افغانستان میں انسانی بنیادوں پر کوششوں میں کئی طرح سے مدد کرتا آرہا ہے جس میں بین الاقوامی اداروں کے عملے کے انخلااور ان کی دوسری جگہ منتقلی کے علاوہ فضااور زمینی راستوں سے خوراک اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے انسانی بنیادوں پر راہداری کا قیام شامل ہے،ہم ہوائی جہازوں کے ذریعے افغانستان کو خوراک اور ادویات کی انسانی بنیادوں پرفراہمی کا سلسلہ پہلے ہی شروع کرچکے ہیں، یہ سلسلہ زمینی راستوں کے ذریعے جاری رہے گا۔