قومی کھیل ہاکی کے زوال کا اصل سبب گرانٹ کا نہ ملنا ہے ، آصف باجوہ

235

کراچی(اسٹاف رپورٹر)نئی جامع قومی اسپورٹس پالیسی کا اعلان آئندہ ماہ کردیا جائے گا جس میں دیہی اور پسماندہ علاقوں میں کھیلوں کے فروغ پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کو ملک میں کھیلوں کے کھوئے ہوئے وقار کو بحال کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،جو فیڈریشن یا ادارہ قومی پرچم یا پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں وہ قابل احتساب ہیں۔کمیٹی کا اجلاس چئیرمین نواب شیر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا،کمیٹی کے ارکان شاہین ناز سیف اللہ،امتیاز احمد چوہدری،سیدہ نوشین افتخار،نصیبہ چنا،ذوالفقار علی بیہن،سید فیض الحسن،گل داد خان،گل ظفر خان، روبینہ جمیل،محبوب شاہ،خرم شہزاد، سیکرٹری آئی پی سی،سیکرٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن آصف باجوہ،ڈی جی اسپورٹس بورڈ سمیت اعلی حکام نے شرکت کی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کھیلوں میں ہم بہت پیچھے چلے گئے۔سیکرٹری کمیٹی نے کہا کہ ایک اجلاس سے دوسرے اجلاس میں مناسب وقفہ ہو تاکہ کوئی کام یا فیصلوں پر عملدرآمد ہو سکے۔کمیٹی کے منٹس ہمیں بروقت مہیا کیے جائیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے،اس نے چار عالمی ٹائٹل جیتے، 1994 کے عالمی کپ کے بعد کیوں ہم نے اپنا وقار کھو دیا۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے کمیٹی کوبتایا گیا کہ ہاکی کے گرتے ہوئے معیار کی بنیادی وجوہات یہ ہے کہ جب گراس پر ہاکی کھیلتے تھے تب ہم فائنلز تک جاتے تھے،ہم سارا سال کھیلتے تھے جبکہ یورپ میں یہ سہولت نہیں تھی۔اس وقت ہمارے پاس چالیس آسٹروٹرف ہیں ان میں سے 10 فعال ہیں،ہم نے انفراسٹرکچر بنایا اور نہ ہی ہیومین ڈویلپمنٹ کی۔دنیا سے مقابلہ میں اپنا انفراسٹرکچر کا مقابلہ نہیں کریں گے تو ان کا کھیل کے میدان میں مقابلہ ممکن نہیں۔بھارت اپنی ٹیم پر ڈھائی ارب روپے 2010 کے بعد سالانہ لگاتا رہا۔ہاکی فیڈریشن کو جب گرانٹ ملتی ہے تو کارکردگی دکھاتی ہے۔ہمارے پاس فنڈز نہیں،ہم نے ڈچ کوچ کی خدمات لیں،7 ماہ بعد وہ واپس چلا گیا کیونکہ تنخواہ کے پیسے نہیں تھے۔ہمارے پاس صرف چار کوچز ہیں،جو مقامی ہیں۔جب بھی باہر سے کوچ آیا ہم نے میڈل جیتے۔ہاکی ٹیم کوسالانہ کم ازکم 35 میچ دیں اور حکومت اس کے اخراجات دے۔اسپورٹس اور تعلیم کو الگ کرنے سے کھیل کو نقصان پہنچا ہے۔7ارب روپے لگا کر پاکستان زمبابوے سے ہار گیا ہمیں فنڈز نہ دیں ہمارے پروگرام کو حکومت براہ راست فنڈنگ کرے،میں پاکستان ہاکی فیڈریشن سے 2019 سے تنخواہ میں لے رہا جو اعزازیہ لیا ہے وہ بھی واپس کردوں گا۔انہوں نے بتایا کہ تعلیمی اداروں میں ہاکی نہیں ہے،اس کے لیے ہمیں ہائی برڈ کی طرف جانا ہوگا۔انہوں نے تجویزدی کہ چاروں صوبوں میں ہاکی کے اسکول آف ایکسیلنس بنیں۔جو تربیت دیں۔ایک سکول پر سالانہ خرچہ 7 کروڑ سیزائد نہیں ہے۔ہر تعلیمی ادارے کو کمیٹی یہ سفارش کرے کہ کھیل کا کلچر واپس آئے۔اس موقع پر چیئرمین نے کہا کہ ہاکی کے لئے کم ازکم ایک ارب روپے فنڈز مختص کیے جائیں۔پاکستان کا پرچم استعمال کرنے والے ہرادارہ پابند ہے کہ وہ اپنا آڈٹ کرائے۔پاکستان جمناسٹک فیڈریشن کی جانب سے بتایا گیا کہ انہیں 2014 کے بعد کوئی فنڈنگ نہیں ملی۔پاکستان اولمپک ایسوی ایشن نے بتایا کہ ہمارا بجٹ پانچ کروڑ ہے،ہم سرکاری طور پر فنڈز نہیں لیتے،ہم پرائیویٹ باڈی ہیں۔سیکرٹری وزارت نے کہا کہ باہر سے آنے والی فنڈنگ کے خرچ بارے حکومت کو آگاہ ہونا چاہیے۔