ایبٹ آباد ( آن لائن )جمعیت علمائے اسلام اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت آج بھی یرغمال ہے،ہم اپنی معیشت کا سالانہ تخمینہ زیرو سے بھی نیچے لے گئے پھر کہتے ہیں کہ ہماری حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں،انہوں نے پی ڈی ایم ٹوٹنے کا ذمے دار بلاول زرداری کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلاول، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بریکٹ ہوئے، جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی لیکن ہم نے قبول نہیں کی،ہم بہت کچھ جانتے ہیں، بہت کچھ نوٹس میں ہے مگر ہم کوئی محاذ نہیں کھولنا چاہتے، اگر ہم محاذ کھولنے پر آگئے تو ایک سوئی بھی نہیں رہے گی،حکومت پاکستان طالبا ن حکو مت کو تسلیم کرے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد میں جلسے سے خطاب اور ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کیا ۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قوم مضطرب ہے کہ جہاں قومیں ترقی کرتی ہیں اور آگے بڑھتی ہیں، وہاں ہم پسپائی اختیار کر رہے ہیں۔جس سے ترقی معکوس کہتے ہیں اوپر کی طرف جانے کے بجائے ہم نیچے کی طرف لڑھک رہے ہیں، ہمارے اکابرین نے پارلیمانی سیاست کے ذریعے سے آئین تشکیل دینے میں جو کامیابیاں حاصل کی تھیں، آج ان کامیابیوں کو ناکامیوں میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اس وطن عزیز کی آزادی کے لیے قربانیاں دیں اور ملک میں ایک جمہوری نظام برپا کرنے کی آرزو رکھی، اس ملک پر زیادہ تر حکومت آمروں نے کی ہے اور جمہوریت آج بھی یرغمال ہے۔وفاقی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تبدیلی سرکار نے ایسی تبدیلی برپا کی ہے کہ 5 اور 6 فیصد کی ترقی خواب بن گئی، ہم اپنی معیشت کا سالانہ تخمینہ زیرو سے بھی نیچے لے گئے پھر کہتے ہیں کہ ہماری حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں، ہمارا کمال ہے لیکن قوم کو یہ کیوں نہیں بتاتے زرمبادلہ کے ذخائر میں جو پیسہ پڑا ہوا ہے وہ 100 فیصد قرضوں کا ہے۔دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم ٹوٹنے کا ذمے دار بلاول زرداری کو قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری صفوں میں میرجعفر اور میر صادق ہونے کی وجہ سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچا، پیپلزپارٹی ہماری بات مانتی تو آج یہ حکومت ختم ہوچکی ہوتی اور آج الیکشن بھی ہو چکے ہوتے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم بہت کچھ جانتے ہیں، بہت کچھ نوٹس میں ہے مگر ہم کوئی محاذ نہیں کھولنا چاہتے، اگر ہم محاذ کھولنے پر آگئے تو ایک سوئی بھی نہیں رہے گی۔