کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے دیگر وعدوں کی طرح امریکی جیل میں قید قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کا وعدہ بھی بھول گئے ہیں۔ عمران خان نے اپنے 3 سالہ دور ِ اقتدار میں ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کے لیے کوئی نتیجہ خیز اقدام اور سنجیدہ کوشش نہیں کی ۔ موجودہ حالات میں ان کی رہائی کے حوالے سے مواقع میسر آئے ہیں حکومت ان کو ضائع نہ کرے ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی گرفتاری اور پھر امریکا کے حوالے کرنا نہ صرف ملک کی 73سالہ بلکہ امت کی پوری تاریخ میں ایسا شرمناک اور درد ناک واقعہ نہیں ہوا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز کراچی آمد کے موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ کی عیادت بھی کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو ، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر مسلم پرویز ، سیکرٹری کراچی منعم ظفر خان ، ڈپٹی سیکرٹری یونس بارائی ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ اپنی بہن اور بیٹی کو کوئی بھی دشمن کے حوالے نہیں کرتا لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں حکمرانوں نے خود پر یہ بد نما داغ لگایا اور ضمیر فروشی کی بھی بدترین مثال قائم کی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت پہلے کی طرح ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے معاملے کو سنی ان سنی نہ کرے ،امریکا سے سنجیدہ اور دو ٹوک بات کرے ، گوانتا ناموبے کے قیدی رہا ہو رہے ہیں ۔ امریکا پر حملوں کے الزامات میں گرفتار ہزاروں بلیک لسٹ وائٹ لسٹ ہو رہے ہیں ۔ افغانستان کا مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے ، امریکی فوجیوں کی واپسی میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اسلام آباد میں آج بھی بہت سے امریکی بحفاظت موجود ہیں تو پھر ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی کو بھی اس پیکج میں شامل کیا جائے ۔ سراج الحق نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنی کتاب میں بھی اعتراف کیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کرکے ڈالر وںکے عوض امریکا کے حوالے کیا گیا ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پرویز مشرف کے اس اعتراف کے حوالے سے ایک کمیشن قائم کیا جائے اور فروخت شدہ لوگوں کو واپس لایا جائے ان کے ساتھ ہمارے اپنے قانون اور عدالتوں کے مطابق سلوک کیا جائے ۔ سراج الحق نے کہا کہ 2003ء میں ایک سازش کے تحت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کیا گیا اور 2008ء میں ایک جعلی مقدمہ بناکر انہیں 86سال قید کی سزا سنا دی گئی ، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بار بار اس مسئلے کو اُٹھایا گیا ۔ یہ مسئلہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور 22کروڑ عوام کی عزت کا معاملہ ہے کہ ان کی بیٹی دشمن کی قید میں ہے ۔ نواز شریف ، زرداری اور عمران خان کئی بار امریکا گئے ، امریکی صدر بش ، اوباما اور ٹرمپ سے ملاقاتیں ہوئیں لیکن کسی بھی حکمران نے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے کو کبھی سنجید ہ نہیں لیا ۔ عمران خان یہاں ڈاکٹر عافیہ کے گھر میں وعدہ کرکے گئے تھے کہ وزیر اعظم بنا تو میں ضرور قوم کی بیٹی کے لیے امریکا سے بات کروں گا اور ان کی رہائی یقینی بنائوں گا مگر افسوس کہ حکومت میں آنے کے بعد وہ دیگر وعدوں کی طرح یہ بھی بھول گئے ۔ موجودہ اور ماضی کے حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے بے حسی اور بے غیرتی کا مسلسل مظاہرہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ اگر اب بھی حکمرانوں نے اپنی ذمے داری پوری نہ کی تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ سراج الحق سمیت جماعت اسلامی کے دیگر قائدین کی آمد پر ہم ان کے بے حد مشکور ہیں انہوں نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے ، یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور بھرپور آواز بلند کی ہے ، بیٹی کی عزت سب کی عزت ہوتی ہے ۔ حکمرانوں کو اب اپنا رویہ اور طرز عمل بدلنا ہوگا ۔ خان صاحب کو 3 سال میں کئی بار موقع ملا مگر وہ ہر بار پیچھے ہٹ گئے ۔ افغانستان کی بدلتی صورتحال میں ایک بار پھر موقع ملا ہے وہ اسے ضائع نہ کریں ۔ عالمی سطح پر کہا جارہا ہے کہ جن لوگوں نے عافیہ صدیقی کو قید کیا ہوا ہے ان ہی کے فوجیوں کو ہماری حکومت نے پناہ دی ہوئی ہے ، ہم حکمرانوں سے اپیل کرتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کو ہدایت دے اور یہ ہماری بہن اور قوم کی بیٹی کی رہائی کے لیے اپنی ذمے داری اور فرض پورا کریں ۔