آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن کے تحت مرکزی چیئرمین سید ذوالفقار شاہ کی قیادت میں کراچی پریس کلب کے سامنے مزدور تنظیموں میونسپل ورکرز ٹریڈ یونینز الائنس، یونائیٹڈ ورکرز یونین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، سجن یونین، یونائیٹڈ ورکرز یونین بلدیہ شرقی، ہم خیال لیبر یونین، پیپلز یونٹی ڈی ایم سی ساؤتھ کے رہنماؤں راجہ عاصم شہزاد، پنھل مگسی، جوزف صنم، اکرام خان، چن زیب، کامریڈ امرجلیل مگسی، ریحان الٰہی، ولی محمد بلوچ، وحید بلوچ، محمد روشن، ظہیر احمد میؤ، بنارس جدون، گل اسلام، وارث گلناز، ملک اعجاز، نوید غوری، الیاس سندھو، یوسف انجم، آصف اقبال، فرانسیس جلال اور دیگر کے علاوہ سینکڑوں ملازمین نے شرکت کی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے 17 اگست کو ملازمین کی بحالی ملازمت کے آرڈیننس 2010 کو کالعدم قرار دے کر 16 ہزار وفاقی محکموں، پی ٹی سی ایل، واپڈا، پی آئی اے، آئی بی، سوئی سدرن گیس کمپنی، ٹریڈنگ کارپوریشن، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، سول ایوی ایشن، اسٹیل مل، ایجوکیشن کے ملازمین کی ملازمتیں ختم کردی گئی ہیں۔ اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے رہنماؤں نے چیف جسٹس پاکستان سے فیصلے پر عملدرآمد کو روکنے اور فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر زبردست نعرے بازی کی گئی اور وفاقی ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے سپریم کورٹ کے سابق فیصلوں کی نفی ہوتی ہے۔