لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) پی ڈی ایم کی جانب سے اسلام آباد کی جانب اعلان کردہ لانگ مارچ حکومت کے لیے کوئی خطرہ نہیں بنے گا کیونکہ نہ تو حالات اس کے لیے ساز گار ہیں اور نہ ہی پی ڈی ایم اس کے لیے سنجیدہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری جنرل اسد منظور بٹ ایڈووکیٹ اور پاکستان ریلوے ایمپلائز (پریم) یونین سی بی اے کے مرکزی صدر شیخ محمد انور نے جسارت کے اس سوال کے جواب میںکیا کہ ’’کیا پی ڈی ایم کا اعلان کردہ اسلام آباد مارچ حکومت کے لیے کوئی خطرہ بن سکتا ہے؟‘‘ ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ اعلان محض سیاسی شعبدہ بازی ہے‘ اس سے حکومت کے لیے کوئی خطرہ دکھائی نہیں دیتا‘ پی ڈی ایم کی قیادت اندرون خانہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میںہے اور وہ اپنے معمولی ذاتی مفادات کسی اہم قومی مقصد کے لیے قربان کرنے پر آمادہ نہیں‘ ایسے میں کوئی لانگ مارچ کیسے نتیجے خیز ہو سکتا ہے‘ اسی طرح پی ڈی ایم میں موجود سیاسی جماعتوں کے آپس میں سیاسی اختلافات بھی ہیں ‘ پیپلز پارٹی سندھ کا اقتدار چھوڑنے پر تیار نہیں اور وہ اسی لیے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر چکی ہے جب کہ دیگر جماعتوں کے قائدین میں بھی اتحاد اور اتفاق کا شدید فقدان ہے۔ اسد منظور بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس وقت ملکی اور بین الاقوامی حالات پی ڈی ایم کے اعلان کردہ اسلام آباد مارچ یا اس قسم کی دوسری سرگرمیوں کے لیے ساز گار نہیں‘ اس وقت عوام کورونا کی صورتحال سے پریشان ہیں اور اپنے ذاتی معاشی مسائل میں بری طرح الجھے ہوئے ہیں‘ وہ اس قسم کے سیاسی تماشے کا حصہ بننے کو تیار نہیں اور اس میں کسی قسم کی دلچسپی نہیں لیں گے‘ پھر سب سے اہم یہ کہ پی ڈی ایم کی قیادت میں شدید نوعیت کے اختلافات ہیں اور ان اختلافات کی وجہ سے بھی پی ڈی ایم کی اسلام آباد مارچ کی کال پر کسی جاندار عوامی رد عمل اور تعاون کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔ شیخ محمد انور نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ماضی کے اعلانات کی روشنی میں دیکھا جائے تو یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ اسلام آباد کی جانب اعلان کردہ مارچ ہو بھی سکے گا یا نہیں‘ پہلے بھی پی ڈی ایم نے اس طرح کے کئی اعلانات کیے مگر ان پر عمل نہیں کیا جا سکا‘ اس وقت پیپلز پارٹی بھی پی ڈی ایم سے علیحدہ ہو چکی ہے اور اس اتحاد کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی حکومت کے خلاف کسی تحریک کے حوالے سے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں‘ ان سب باتوں کے باوجود اگر پی ڈی ایم اپنے اعلان کے مطابق اسلام آباد کی جانب مارچ کرتی ہے تو اس کی کامیابی یا حکومت کے لیے کوئی خطرہ بننے کا امکان اس لیے بھی نہیں کہ حکومت اور فوج اس وقت ایک پیج پر ہیں۔