اسلام آباد(آن لائن)ججز تقرری کی پارلیمانی کمیٹی کا فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت اجلاس، کمیٹی نے اتفاق رائے سے آئینی ترمیم منظور کر لیں۔ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے سے طے پایا کہ عدالت عظمیٰمیں ججز کی تقرری سینیارٹی کی بنیاد پر ہو گی۔ سینیارٹی کا تعین ان کی ہائی کورٹ میں بطور جج تقرر کے تاریخ سے ہو گا۔اگر ججز کا ایک ہی دن تقرر ہو تو فیصلہ عمر کی بنیاد پر ہو گا۔عدالت عظمیٰ میں ایڈ ہاک / قائم مقام ججز کا تقرر ججز پارلیمانی کمیٹی کی تصدیق سے ہو گا۔ عدالت عظمیٰ انسانی حقوق کے حوالے سے از خود نوٹس مقدمات کی سماعت 3 ججز کریں گے۔حکم کے خلاف اپیل 30 دن کے اندر دائر کی جائے۔عدالت عظمیٰ کے 5 ججز اپیل کا فیصلہ 60 دن کے اندر کریں گے۔ہائی کورٹ میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے بڑھا کر 65 کی جائے۔ ججز کے رویے کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل 90 روز میں فیصلہ کرے گی۔ کمیٹی نے عدالت عظمیٰ کے ججز کی تقرری اور سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل کے معاملے پر بھی غور کیا۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزیر قانون کو مدعو کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ میں ججز تقرری کے معاملے پر وکلا برادری کے تحفظات پر اٹارنی جنرل نے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو خط لکھ دیا۔ منگل کو اٹارنی جنرل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ ایک فیصلے میں طے کر چکی کہ ججز تقرری کے لیے سینیارٹی لازمی نہیں،عدالت عظمیٰ میں سینیارٹی کے اصول کے بغیر تقرریوں کی طویل فہرست موجود ہے،عدالت عظمیٰکے طے کردہ اصول پر وکلا برادری اور جوڈیشل کمیشن دونوں میں متضاد رائے ہے،ججز تقرری کا ایسا طریقہ کار وضح کیا جائے جس سے اقربا پروری اور ذاتی پسند و ناپسند کا امکان ختم کیا جاسکے۔ میری وکلا برادری سے درخواست ہے کہ وہ ججز تقرری کے لییاپنی رائے دیں،وکلا برادری کی رائے 9 ستمبر کے روز جوڈیشل کمیشن اجلاس میں پیش کی جائے گی۔