صحافیوں کے حقوق کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں،عدالت عظمیٰ،ڈی جی ایف آئی اے ،آئی جی اسلام آباد طلب

180

اسلام آباد(آن لائن+صباح نیوز)عدالت عظمیٰ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف ازخودنوٹس کی سماعت۔عدالت عظمیٰ نے ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد،چیئرمین پیمرا، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جاری کارروائی کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔معاملے کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آئین پاکستان میڈیا کو آزادی فراہم کرتا ہے، آزادی صحافت کا ذکر تو بھارتی اور امریکی آئین میں بھی نہیں،کوئی قانون آرٹیکل 19 سے متضاد ہوا تو کالعدم قرار دیدیں گے ۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ بطور جج ہم سیاست نہیں کر سکتے،صحافیوں کا کام بھی صحافت کرنا ہے سیاست کرنا نہیں،صحافت اور آزادی اظہار رائے تہذیب کے دائرے میں ہونا چاہیے،ججز تاریخ کے ہاتھوں میں ہیں چند افراد کے نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت عظمیٰ مداخلت کرے گی، تنخواہوں اور چھانٹیوں کے معاملے پر بھی عدالت صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔دوران سماعت عبدالقیوم صدیقی، اسد طور اور عامر میر نے درخواستیں واپس لے لیں،جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اگر کمرہ عدالت خالی بھی ہوا تو کھلی عدالت میں سماعت کریںگے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے خود کو مطمئن کرنا ہے کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں ہو رہی، میڈیا قوم کا ضمیر اور آواز ہے۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد، چیئرمین پیمرا، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی ۔