نیب نے مضاربہ اسکینڈل کے ملزم سیف الرحمٰن کو سپریم کورٹ احاطے سے گرفتار کرلیا

452

اسلام آباد: سیف الرحمان نیازی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرنے پر سپریم کورٹ نے نیب حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی اور ڈی جی ایچ آر کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سرمایہ کاری کے نام  پر عوام کو لوٹنے کے کیس میں نیب نے فوریو کمپنی کے مالک سیف الرحمن کو سپریم کورٹ جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ نامزد ملزم کو سپریم کورٹ سے گرفتار کرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے قومی احتساب بیورو سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

ملزم کے وکیل ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ عدالت پیش ہوئے اور بتایا کہ میرا مؤکل ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ آیا تھا، نیب کی گاڑی نے میرے معاون وکیل کی گاڑی کوروکا اور نیب حکام احاطہ عدالت سے میرے مؤکل کو گرفتار کر کے لے گئے۔

سیف الرحمان نیازی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرنے پر سپریم کورٹ نے نیب حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے جبکہ عدالت نے نیب افسران کو ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے، جس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب نے گرفتاری پر غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔

واضح رہے  سرمایہ کاری کے نام پر عوام سے فراڈ کے کیس میں نیب راولپنڈی نے بی فور یو کے مالک سیف الرحمان نیازی کو 30اگست کی صبح سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا،  احاطہ عدالت سے گرفتاری کا قائم مقام چیف جسٹس نے نوٹس لیتے ہوئے نیب سے گرفتاری پر وضاحت طلب کی اور ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ نیب وضاحت کرے ملزم کی گرفتاری کے لیے احاطہ عدالت میں دراندازی کیوں کی؟ جبکہ لطیف کھوسہ کا مؤقف تھاکہ میرا مؤکل ضمانت قبل ازگرفتاری کے لیے عدالت سرنڈر کرنے آرہا تھا لیکن نیب کے حکام احاطہ عدالت سے میرے مؤکل کو گرفتار کرکے لے گئے۔

یاد رہے سیف الرحمان جمعہ 26اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت منسوخ ہونے پر فرار ہوگئے تھے، نیب کی ٹیٰم ملزم سیف الرحمان کو 3روز سے تلاش کر رہی تھی جبکہ سیف الرحمان کو سپریم کورٹ پہنچنے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا جہاں نیب ٹیم اطلاع ملنے پر سپریم کورٹ احاطے کے باہر پہلے سے موجود تھی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے بی فور یو کمپنی کے مالک سیف الرحمان نیازی کی عبوری ضمانت 10لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض یکم ستمبر تک منظور کر لی ہے اور  سپریم کورٹ میں ملزم کی عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی جس پر نیب کی جانب سے ملزم کو عدالت عظمیٰ میں پیش کیا گیا۔