اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد کے رہائشی عمران خان کی گمشدگی پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت کے موقع پر لاپتا عمران خان کی والدہ کو مالی امداد دینے سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے حکم صادر کیا ہے کہ احساس پروگرام یا بیت المال سے لاپتا شخص کی والدہ کی مالی امداد کی جائے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں مزید کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ تحقیقات کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی نہ کرے‘ ہائی کورٹ نے انسانی ہمدردی کے تحت لاپتا شخص کی والدہ کی امداد کا حکم دیا ہے۔ معاملے کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ کوئی ایسا قانون نہیں جس کے تحت اس طرح کے لاپتا افراد کے اہل خانہ کو امداد دی جائے‘ سیکورٹی ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں‘ لاپتا شخص کی تلاش جاری ہے‘ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ لاپتا شخص کی والدہ کو دینے کا حکم دیا جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریاست کے لیے ایک 75 سالہ عورت کی امداد کرنا کتنا مشکل ہے‘ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام بدل کر احساس پروگرام کر دیا ہے‘ احساس پروگرام کے تحت ہی بوڑھی عورت کی مدد کر دیں‘ہمارا ایک پیارا ملک ہے اسے گوانتانا موبے نہ بنائیں‘5 سال سے ایک شخص لاپتا ہے اور ریاست کچھ نہیں کر سکی‘ لاپتا افراد کا معاملہ سنجیدہ ہے‘ ریاست کو ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔