زمینی حقائق اور حکومتی دعوئوں میں تضاد ہے،وزیراعظم کو عوام کی حالت نظر نہیں آرہی ،سراج الحق

373
ملتان: امیر جماعت اسلامی سراج الحق شہید کلیم اللہ کی یاد میں منعقدہ شہادت کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کو شہید بننے کا موقع فراہم کرنے کے بجائے عوام کے سامنے مکمل ایکسپوز کرنا زیادہ بہتر آپشن ہے۔ حیرانی ہوئی کہ وزیر اعظم کو تین سالہ کارکردگی پیش کرتے وقت کروڑوں عوام کی حالت زار کیوں نظر نہیں آئی۔ زمینی حقائق اور حکومتی دعوئوں میں مکمل تضاد ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں کرپشن میں چار فیصد اضافہ ہوا، مہنگائی، بے روزگاری کے سارے ریکارڑ ٹوٹے، کشمیر کا سودا کردیا گیا، مگر دعوے ہیں کہ پہاڑوں سے بھی بلند۔ پی ٹی آئی والے توسابقہ حکمرانوں سے بھی زیادہ نااہل ثا بت ہوئے۔ عوام اب جماعت اسلامی کو آزمائیں، ووٹ کے ذریعے ملک میں اسلامی انقلاب برپاکرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے اپنے آپ کو عوام کے سامنے پیش کردیا ہے۔ جماعت اسلامی اپنے پرچم اور نشان پر الیکشن لڑے گی۔ افغانستان میں انقلاب پرطالبان کو مبارکباد دیتے ہیں۔ حکومت پاکستان افغانستان حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے، مغربی طاقتوں کی طرف نہ دیکھا جائے۔ کابل ائر پورٹ پر دھماکوں کی مذمت کرتے ہیں، افغان عوام امن کے متلاشی ہیں، خون خرابہ بند ہونا چاہیے۔جامعہ ذکریا میں ایک منشیات فروش کے ہاتھوں اسلامی جمعیت طلبہ کے طالب علم کلیم اللہ سہو کا قتل انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ منشیات فروش کو جامعہ ذکریا میں پناہ دینا گھنائونا جرم ہے۔ ان خیا لات کا اظہار انھوںنے ملتان دارالسلام میں پریس کانفرنس اور کلیم اللہ کی یاد میں منعقدہ شہادت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب رائو محمد ظفر، ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، خواجہ صغیر احمد،ملک سجاد وینس، چودھری اطہر عزیز ایڈووکیٹ،سلمان الٰہی سہو،راناساجد اسماعیل، رفیع رضا ایڈووکیٹ،حسان اخوانی ودیگران کے ہمراہ تھے۔ قبل ازیں انھوں نے جامعۃ المحصنات کاافتتاح کیا۔ امیر جماعت نے کبیر والا میں پیر حیدررضا المعروف پیر بھائی جان کے ہاں تقریب سے خطاب کیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آئندہ الیکشن میں سٹیٹس کو جماعتوں کو مستر د کریں اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کو خدمت کا موقع دیں۔ ہمارا یہ اللہ سے وعدہ ہے کہ اقتدار میں آکر ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنا ئیں گے، عوام کے دیرینہ مسائل حل کریں گے اور حقیقی کوخوشحالی لائیں گے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کی تین سالہ کارکردگی والی تقریر معمول کی تقریر کے سوا کچھ نہیں تھا۔ حکومت کی تین سالہ کارکردگی اس قدر مایوس کن ہے کہ اس پر تین سو صفحات لکھے جاسکتے ہیں ، یہ مذاق نہیں تو کیا ہے کہ وزیر اعظم کو تو وزیر اعلیٰ پنجاب کی بھی کارکردگی بہت اعلیٰ نظر آئی ہے، مگر افسوس انہیں عوام نظر نہیں آئی۔ کوئی شک نہیں کہ یہ حکومت ناکام ترین ثابت ہوئی ہے۔ انھوںنے کہاکہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موجودہ حکومت کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، بیروزگاری ومہنگائی حکومت کی اضافی کارکردگی میں شامل ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب ڈالر 167روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ حکمرانوں نے اپنے اعلان کے مطابق ایک کروڑ نوکریاں تو نہیں دیں البتہ 35لاکھ سے زائد لوگوں کو بے روزگار کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ 50لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا گیا جس کے مطابق اب تک 30لاکھ گھر تعمیر اور تقسیم ہو جانے چاہییں تھے، مگر ایک گھر بھی نہیں بنا۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل کرکے پٹرول،بجلی، گیس، چینی، آٹا، گھی یہاں تک کہ دالوں کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے اسی طرح انسانی جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 5سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے کسانوں سے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ صحافی بھی بیروزگاری کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ بچوں کیلئے کتاب اور قلم خریدنا ناممکن بنادیا گیا ہے ۔والدین کے پاس بچوں کی تعلیم کے لئے سکول کی فیس دینا ناممکن بن گیا ہے۔ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا مطالبہ پورا نہیں کیا جوحکمران22کروڑ عوام کو کچھ نہیں دے سکے وہ سرائیکی عوام کو بھی کچھ نہیں دیں گے۔ملک میں عریانی، فحاشی اور بد اخلاقی میں اضافہ ہوا ہے۔ مینارِ پاکستان تحریک پاکستان کے شہدا کی یاد گار ہے جس کے سائے میں عریانی کا واقعہ پوری قوم کے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔ سود میں مزید اضافہ ہورہا ہے اس سلسلے میں جماعت اسلامی کا سودی نظام کے خلاف شرعی عدالت میں کیس زیر سماعت ہے۔ سود کے حوالے سے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا، مگر ہمارے حکمران جو ہر جمعہ کو احتجاج کے دوران دو منٹ کی خاموشی اختیار کرتے تھے اب انھوں نے مسئلہ کشمیر پر مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے۔ گزشتہ73سالوں سے ملک مختلف تجربات سے گزر رہا ہے سیاسی اور فوجی حکومتیں بھی عوام کی مشکلات دور نہیں کرسکیں بلکہ ان میں آئے روز اضافہ ہوا ہے ۔ انھوں نے کہا مسائل کا واحد حل ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔ جماعت اسلامی نے ہر مشکل وقت میں قوم کی خدمت کی ہے ہم ملک کو کرپشن فری ریاست بنانا چاہتے ہیں تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے تمام رہنمائوں، سابقہ وموجودہ ارکان اسمبلی کے دامن پر کرپشن کا ایک دھبہ بھی نہیں ہے۔ ہم ملک کو ایک اسلامی اور کرپشن فری پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔جماعت اسلامی آئندہ عام انتخابات میں دیانتدار، محنتی و باصلاحیت نوجوانوں کو میدان میں لائے گی اور اپنی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب تو حکمران خود کہتے ہیں کہ جنھوں نے ہمیں حکومت دی ہے انھوں نے اختیارات نہیں دیئے۔ اصولی طور پر تو حکومت کو از خود مستعفی ہوکر نئے عام انتخابات کرانے کا اعلان کرنا چاہیے، مگر ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت جیسی تیسی بھی ہے بر قرار رہے۔ ہم موجودہ حکومت کو شہید نہیں ہونے دیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم عملاً ختم ہوچکی ہے اب وہ چند جماعتوں کا اتحاد ہے۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی میں کوئی فرق نہیں سمجھتا۔ امیر جماعت نے افغانستان میں ہونے والے دھماکوں کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا طالبان نے طویل جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کی ہے جب تک افغانستان میں ایک بھی امریکی فوجی موجود ہے وہاں کا امن بحال نہیں ہوسکتا۔ خود امریکی صدر نے اپنی فوجوں کے انخلا کے لئے 31اگست کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے۔