راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں مدرسے کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے کیس میں گرفتاری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت نے ملزم کو رہا کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج راولپنڈی کی جانب سے ملزم مفتی شاہ نواز کی گرفتاری غیر قانونی قرار دے کر رہائی کا حکم جاری کیا گیا ، عدالت نے زیادتی کے گرفتار ملزم کی اہلیہ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عبوری ضمانت منظور کرلی اور شریک گرفتار ملزمہ ٹیچر عشرت کو بھی رہا کرنے کا حکم دے دیا۔بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کی سیشن عدالت میں مدرسہ طالبہ جبری زیادتی کیس کی سماعت ہوئی ، جہاں ایڈیشنل سیشن جج ملک اعجاز آصف نے گرفتار ملزم کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ پولیس نے اختیارات سے تجاوز کیا ، اپنے فیصلے میں عدالت نے ملزم اور تفتیشی ٹیم کو 30 اگست کو مکمل ریکارڈ سمیت طلب کرلیا جب کہ پولیس کو 30 اگست تک ملزم کی گرفتاری سے بھی روک دیا۔علاوہ ازیں مدرسہ مہتمم کی 16 سالہ طالبہ سے مبینہ زبردستی وہراسگی کے معاملہ پرمتاثرہ طالبہ پولیس کے تفتیشی افسران کے رویہ کے خلاف پھٹ پڑی۔ آدھی رات کو تھانے بلا کرنازیبا سوالات و ملزم فریق کے افراد کی جانب سے گھر تک تعاقب کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے انصاف و تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔متاثرہ طالبہ کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں طالبہ برملا کہتے ہوئے سنی جاسکتی ہے کہ تھانہ ہیرودھائی پولیس کو درخواست دی ،الٹا تفتیشی افسران کی جانب سے مجھ سے الٹے سیدھے سوالات کیے جارہے ہیں، پولیس بجائے ملزم سے سوال کرنے کے مجھ سے سوالات کے جوابات پوچھ رہی ہے، ایسے گھٹیا سوالات کررہے ہیں جس کی کوئی حد نہیں۔متاثرہ طالبہ کا کہنا تھا کہ پولیس والے ہم پر اتنا پریشر ڈال رہے ہیں کہ رات کو بلا کر الٹے الٹے سوال کیے، میری جان کو بھی خطرہ ہے۔ پولیس والوں نے اگرچہ رات کو گھر تک آکر چھوڑا لیکن اس کے باوجود چند لوگ ہمارا پیچھا کرتے گھر تک آئے۔ وزیراعظم سے مطالبہ مجھے تحفظ و انصاف فراہم کروائیں۔طالبہ کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کے ساتھ ملزمہ بھی پوری طرح شامل تھی اس کو تاحال نہیں پکڑا گیا اس کو بھی گرفتار کیا جائے۔پولیس تفتیش کے دوران رویے پر سخت پریشان طالبہ کا کہنا تھا کہ مجھ سے گھٹیا سوالات کرنے والوں کو خود بھی شرم نہیں آرہی، انھیں چاہیے جو سوالات ملزم سے کیے جانے چاہییں اس سے ہی کریں مجھے صرف انصاف چاہیے جو فراہم کیا جائے۔ادھر طالبہ و مدعیہ کے شدید تحفظات سامنے آنے پر سی پی او راولپنڈی احسن یونس ایس ایس پی انوسٹی گیشن غضنفر شاہ سمیت سینئر افسران کے ساتھ رات گئے متاثرہ طالبہ کے گھر پہنچ گئے اور یقین دہانی کروائی کہ آئندہ متاثرہ طالبہ سے تفتیش اسکی والدہ کی موجودگی میں تھانہ ویمن میں ہوگی ۔اس موقع پر سی پی او راولپنڈی نے متاثرہ طالبہ اوراسکی والدہ کو تفتیش کی غرض سے کہیں بھی لانے لے جانے کے لیے سرکاری گاڑی اور لیڈی پولیس افسر کی موجودگی لازمی قراردی جبکہ متاثرہ طالبہ کے تحفظ کے حوالے سے ایس ایچ او پیرودھائی کو تمام ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی۔