بلوچستان کے دیہات میں بچوں اور بچیوں کو ایک اونٹ کا شدت سے انتظار رہتا ہے کہ کب وہ آئے گا اور وہ مزے مزے کی کہانیاں پڑھ سکیں گے۔ آٹھ سالہ عائشہ ہفتے بھر سے جمعے کے انتظار میں تھی۔ پچھلے ہفتے جب حنیفہ عبدالصمد اپنی چلتی پھرتی ‘‘ کیمل لائبریری‘‘ کے ساتھ ان کے گاؤں آئیں تو عائشہ اپنے خاندان کے ساتھ شادی کی تقریب میں شرکت کرنے نزدیک کے ایک گاؤں گئی ہوئی تھی۔ واپسی پر جب اسے اپنی سہیلیوں سے معلوم ہوا کہ اس دفعہ حنیفہ بہت سی نئی کہانیوں کی کتابیں بھی لائیں تھیں تو اس کے لیے اگلے جمعے کا انتظار کرنا بہت مشکل ہوگیا صرف عائشہ ہی نہیں مند کے صحرائی علاقے کے تقریباً نصف درجن دیہات میں بچے سارا ہفتے اب ان کتابوں کا انتظار کرتے ہیں ۔ بلکہ بچے ہی کیا نوجوان لڑکیاں اور شادی شدہ خواتین بھی اب حنیفہ اور رحیمہ جلال کی راہ تکتی ہیں جو انہیں کتابیں فراہم کرنے کے علاوہ لکھنے پڑھنے اور بچوں کو اچھے مشغلوں میں مصروف رکھنے کے طریقے بھی سکھاتی ہیں۔